یہ افسانہ نہیں ۔۔۔ پیغام آفاقی

بہکانے کا پیشہ کرنے والے مکروہ چہرے اور مکار آنکھوں والے نے اس سے خواب میں آ کر کہا تھا :

تم ان لوگوں کی ذہنیت کو نہیں جانتے۔

یہ اس کو تمام دیوتاؤں سے بلند تر رتبہ دیتے ہیں اور اس کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہیں۔

یہ عورتوں کو بھی دیویوں کا رتبہ دیتے ہیں اور ان کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہیں۔

لیکن وہ ان دونوں کو ایسے استعمال کرتے ہیں جیسے یہ ان کی ذاتی ملکیت ہوں۔

یہ ان دونوں کے لئے گھر بناتے ہیں۔

لیکن خود کو اس گھر کا مالک تصور کرتے ہیں۔

یہ در اصل ان کی منافقت کی اعلی ترین شکل ہے۔

یہ دونوں کو پردے میں رکھتے ہیں۔

یہ دونوں کی قدر و قیمت سے آگاہ ہیں۔

انہوں نے دونوں کے بارے میں بڑے سخت قانون بنا رکھے ہیں۔

یہ دونوں ہی ان کے بنائے ہوے سخت قوانین سے باہر نہیں آ سکتے۔

ان دونوں سے ہی الگ سے انفرادی حیثیت میں راہ و رسم بڑھانے والوں کے لئے سخت سزائیں مقرر ہیں۔

جب سے اس کی نیند ٹوٹی تھی اس کا جیسے پورا وجود تباہ ہو گیا تھا۔

وہ بار بار کوشش کر رہا تھا کہ اس نے جو کچھ خواب میں دیکھا اور سنا تھا اسے محض ایک خواب مان کر بھلا دے لیکن حملہ اتنا شدید تھا کہ سوچتے سوچتے بالآخر وہ بے ہوش ہو گیا۔

اس نے بے ہوشی کے عالم میں ہی دیکھا۔

دو خوفناک جانور ایک دوسرے پر جان لیوا حملہ کر رہے تھے۔

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے