غزلیں ۔۔۔ کشمیری لال ذاکر

مجھ میں جو کچھ اچھا ہے سب اُس کا ہے

میرا جتنا چرچا ہے سب اُس کا ہے

 

اُس کا میرا رشتہ بڑا پُرانا ہے

میں نے جو کچھ سوچا ہے سب اُس کا ہے

 

میری آنکھیں اُس کے نُور سے روشن ہیں

میں نے جو کچھ دیکھا ہے سب اُس کا ہے

 

میں نے جو کچھ کھویا تھا سب اُ س کا تھا

میں نے جو کچھ پایا ہے سب اُس کا ہے

 

جتنی بار میں ٹُوٹا ہُوں وہ ٹُوٹا تھا

ادھر اُدھر جو بکھرا ہے سب اُس کا ہے

٭٭٭

 

اس کالی سیہ رات میں تارا تو کوئی ہو

ہم ڈوبنے والوں کا سہارا تو کوئی ہو

 

پروانے تو جل جائیں گے پل بھر میں یقیں رکھ

پر شمع کی جانب سے اشارا تو کوئی ہو

 

تاریکیِ عالم کا لا مجھ سے مناسب

سورج مرے آنگن میں اتارا تو کوئی ہو

 

موجوں سے تو بچ نکلیں گے دو ایک سفینے

دریا کے مقدر میں کنارا تو کوئی ہو

 

رکھ لیں گے شب وصل کی بھی تجھ سے توقع

لمحہ تری فرقت میں گزارا تو کوئی ہو

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے