سنو غزل سنو!!! ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

(میری تصویر مجھے پاس بٹھا کر نہ بنا)

 

تصویر اب ایسی کیا بناتے

ایم ایف حسین بھی ہماری

 

یہ کون سا آرٹ ہے خدارا

ناک ایسی کبھی نہ تھی ہماری

 

خرگوش سے کان، اک آنکھ چھوٹی
اک آنکھ ذرا بڑی ہماری

 

سب دیکھ رہے ہیں، ہنس رہے ہیں

تصویر جو بن گئی ہماری

 

لیکن ادھر آؤ، ۔۔۔ وہ دکھاؤ

تصویر جو دل میں تھی ہماری

 

اک بار لپٹ نہ جائے دل سے

انگور کی بیل سی ہماری

 

اک رات کا خواب، خواب میں رات

اور بات میں بات بھی ہماری

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے