نازک سے دل پہ بارِ محبت اٹھا کے دیکھ
تو بھی کسی سے میری طرح دل لگا کے دیکھ
کٹ جائے امتحانِ محبت میں زندگی
ہاں آزما لیا ہے تو پھر آزما کے دیکھ
بے چینیاں وفورِ محبت کی دل سے پوچھ
میرے بیانِ شوق کو اپنا بنا کے دیکھ
یہ بھی کوئی کرم ہے کہ بے تاب کر دیا
لہا میں نے یہ کہا تھا کہ بجلی گرا کے دیکھ
ہے یاد مسکراتے ہوئے دیکھنا ترا
میری یہ آرزو ہے کہ پھر مسکرا کے دیکھ
٭٭٭