___________________
برندابن کے کرشن کنھیا اللہ ہو
بنسی، رادھا، گیتا گیّا، اللہ ہو
تھوڑے تنکے تھوڑے دانے تھوڑا جل
ایک ہی جیسی ہر گوریا اللہ ہو
جیسا جس کا برتن ویسا اس کا تن
گھٹتی بڑھتی گنگا میا اللہ ہو
ایک ہی دریا نیلا پیلا لال ہرا
اپنی اپنی سب کی نیا اللہ ہو
مولویوں کا سجدہ پنڈت کی پوجا
مزدوروں کی ہیّا ہیّا اللہ ہو
٭٭٭
___________________
___________________
زمین پیروں تلے سر پہ آسماں کیوں ہے
جہاں جہاں جو رکھا ہے، وہاں وہاں کیوں ہے
یہاں تو برف گرا کرتی تھی پہاڑوں سے
تمہارے شہر کا موسم دھوں دھواں کیوں ہے
کہیں ملا جو خدا تو ضرور پوچھوں گا
کئی مکانوں کے ہوتے وہ بے مکاں کیوں ہے
تماشہ دیکھنے والے تو ہیں بہت لیکن
جسے زبان ملی ہے وہ بے زباں کیوں ہے
یزید گھوم رہا ہے یہیں کہیں شاید
نجف کی آب و ہوا پھر سے نوحہ خواں کیوں ہے
___________________
___________________
پیا نہیں جب گاؤں میں
آگ لگے سب گاؤں میں
کتنی میٹھی تھی املی
ساجن تھے جب گاؤں میں
سچ کہہ گُیّاں اور کہاں
ان جیسی چھب گاؤں میں
ان کے جانے کی تاریخ
دنگل تھا جب گاؤں میں
دیکھ سہیلی دھیمے بھول
بیری ہیں سب گاؤں میں
کتنی لمبی لگتی ہے
پگڈنڈی اب گاؤں میں
من کا سودا، من کا مول
کیسا مذہب گاؤں میں
٭٭٭
___________________
___________________
(پاکستان سے لوٹنے کے بعد )
انسان میں حیوان یہاں بھی ہے وہاں بھی
اللہ نگہبان یہاں بھی ہے وہاں بھی
خونخوار درندوں کے فقط نام الگ ہیں
شہروں میں بیابان یہاں بھی ہے وہاں بھی
رحمٰن کی قدرت ہو کہ بھگوان کی مورت
ہر کھیل کا میدان یہاں بھی ہے وہاں بھی
ہندو بھی مزے میں ہے مسلماں بھی مزے میں
انسان پریشان یہاں بھی ہے وہاں بھی
اٹھتا ہے دل و جاں سے دھواں دونوں طرف ہی
یہ ‘میر’ کا دیوان یہاں بھی ہے وہاں بھی
٭٭٭
___________________
___________________
ابھی وقت سے ہاتھا پائی ہے زندہ
میں زندہ ہوں جب تک لڑائی ہے زندہ
کہا عید کے روز قربانیوں نے
خدا کے کرم سے قصائی ہے زندہ
مغل دور آیا بھی، آ کر گیا بھی
مگر راکھی والی کلائی ہے زندہ
ابھی سے نہ تہذیب پر تبصرہ کر
ابھی تو بہت سی خدائی ہے زندہ
کبھی شہر سے دور جا کر بھی بیٹھو
پرندوں کی نغمہ سرائی ہے زندہ
٭٭٭
بهترين