غزلیں ۔۔۔ اصغر شمیم

ہر گھڑی دل کو یہی سمجھاؤں میں جی لوں تھوڑی دیر یا مر جاؤں میں   روشنی سے جب کوئی رشتہ نہیں تیرگی سے کیوں بھلا گھبراؤں میں   تھک گیا ہوں انتظارِ دید میں اور کتنا دل کو اب تڑپاؤں میں   ضد وہ کرتے ہیں کھلونوں کے لئے کس طرح بچوں کو اب Read more about غزلیں ۔۔۔ اصغر شمیم[…]

غزلیں ۔۔۔ راجیش ریڈی

اِس دن کے منتظر تھے جو، وہ یار کیا ہوئے مر بھی چکا میں، میرے عزا دار کیا ہوئے   سوئے ہوؤں کو کرتے تھے بیدار، کیا ہوئے بستی میں تھے جو سر پھرے دو چار، کیا ہوئے   اُس پار سے میں آیا ہوں دریا میں ڈوب کر مجھ کو بلا رہے تھے جو Read more about غزلیں ۔۔۔ راجیش ریڈی[…]

پیاس ۔۔۔ انور فرازؔ

میری سروس ہی کچھ ایسی ہے کہ ہر ماہ دو چار دنوں کے لیے گھر سے باہر رہنا پڑتا ہے، اور جب بھی باہر رہتا ہوں، کسی ریسٹ ہاؤس یا کسی ہوٹل میں ٹھہرنا پڑتا ہے، اور جتنے دنوں ٹھہرتا ہوں، مسٹر کھنہ اور اس کی بیوی ضرور یاد آتے ہیں، وہ یادیں برابر چار Read more about پیاس ۔۔۔ انور فرازؔ[…]

آہِ بے صدا ۔۔۔ وسیم عقیل شاہ

پلیٹ فارم نمبر 3 پر واقع لکڑی کے خستہ تختوں سے بنی اپنی چھوٹی سی دکان ’واسو بک اسٹال‘ میں بیٹھی 21 سالہ آشا آج بھی کسی گہری فکر میں ڈوبی ہوئی تھی۔ فکر کے یہ گہرے سائے آج اُس کے پر کشش سانولے چہرے پر خوف بن کر چھائے ہوئے تھے۔ اُس کے دائیں Read more about آہِ بے صدا ۔۔۔ وسیم عقیل شاہ[…]

17 جنوری 2010 ۔۔۔ ربیعہ سلیم مرزا

کتبے پہ لکھی اس تاریخ کا میری زندگی سے کوئی تعلق نہیں۔ اس دن میں اچھی بھلی گھر کے کام نبٹا کر پچھلی سردیوں کی قمیض کے پلیٹ ادھیڑ رہی تھی۔ وزن بڑھتا ہے تو جگاڑ سے گذارا چلتا ہے. درد اچانک ہی بائیں بازو سے اٹھ کر دل تک چلا آیا۔ میں بیٹھی بیٹھی Read more about 17 جنوری 2010 ۔۔۔ ربیعہ سلیم مرزا[…]

پانچ ہزار سال پہلے ۔۔۔ ابرار مجیب

ایک ہارر کہانی   جب ہم اس علاقے میں پہنچے تو اندازہ ہوا کہ یہ علاقہ شہری علاقے سے کم از کم سو، سوا سو کیلو میٹر دور ہے اور آس پاس کوئی انسانی آبادی بھی نہیں ہے۔ چند ایک قبائلی گاؤں یہاں سے تین کیلو میٹر کے فاصلے پر تھے۔ اس کا مطلب یہ Read more about پانچ ہزار سال پہلے ۔۔۔ ابرار مجیب[…]

غزلیں ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

ہاں۔ مرا ذکر درمیان میں تھا تیر لیکن ابھی کمان میں تھا   ناشتہ کر رہا ہوں سب کے ساتھ رات میں اپنے ہی مکان میں تھا   اب یقیں آیا میں اسی کا ہوں میں کسی اور ہی گمان میں تھا   خود کشی تھی کہ قتل تھا میرا کس گلی میں تھا؟ کس Read more about غزلیں ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]

نظمیں ۔۔۔ سلیمان جاذب

سانپ ہمیشہ سانپ رہے گا   کسی بھی رنگ کا ہو کوئی بھی روپ ہو اس کا حسیں دلکش وہ جتنا ہو مگر سن لو ’’سپولا‘‘ سانپ کا بیٹا ہمیشہ سانپ رہتا ہے ٭٭٭         پردیس میں عید   سنو….اے دیس کے لوگو کہ یہ جو عید کا دن ہے اگر پردیس Read more about نظمیں ۔۔۔ سلیمان جاذب[…]

نظمیں ۔۔۔ تنویر قاضی

خاکستری خواب کا موجد بے مثل فکشنسٹ،  قدیم دوست اسلم سراج الدین کی یاد میں   خوابِ خاکستری کا سفر طے نہیں ہو سکا   کُنجِ دل میں کہیں کوئی حسرت اُٹھاتی ہے سر   عشق کے کھیل میں قرمزی حرف جیسے کبوتر تخیّل کی چھتری سے اُتریں غُٹر غُوں .. غُٹر غُوں   تواریخ Read more about نظمیں ۔۔۔ تنویر قاضی[…]