سر پہ سایۂ رحمت آسرا محمدؐ کا
بھا گیا ہے نظروں کو راستہ محمدؐ کا
عرش پر قدم ان کے کرسی و قلم ان کے
کہکشانِ عالم ہے نقش پا محمدؐ کا
دل کے صحنِ خانہ سے خوشبوئیں سی آتی ہیں
جب زبان کرتی ہے تذکرہ محمدؐ کا
ذکر خود محمدؐ کا کر رہا ہے خالق بھی
تذکرہ ہے عالم میں جا بجا محمدؐ کا
ٹھوکروں میں رکھتا ہے مال و زر زمانہ کے
عاشق نبیؐ ہے جو آشنا محمدؐ کا
سب سے پہلے احمدؐ ہیں کل کے کل محمدؐ ہیں
آج تک ہے بس قائم سلسلہ محمدؐ کا
٭٭٭