مری ہستی عدم انباز لا موجود الا اللہ
سراسر پردۂ غماز لا موجود الا اللہ
ہزاروں شعبدے حرف و نوا کی دسترس میں ہیں
کروں کیسے سخن آغاز لا موجود الا اللہ
مجھے تعمیر کرنے اور بسانے والا کوئی ایک
ہزاروں خانہ بر انداز لا موجود الا اللہ
زمین و آسمان و عرش و کرسی، جنت و دوزخ
کروں سب کو نظر انداز لا موجود الا اللہ
ادھر کیا ہے یہاں بازار عالم کی دکانوں میں
وہی کا لائے پس انداز لا موجود الا اللہ
دلِ معصوم تو سب کچھ اسی کو مان بیٹھا ہے
خرد نکلی بہت لفاظ لا موجود الا اللہ
عبد کی آخری حد بے حقیقت ہے نگاہوں میں
سو کرتا ہوں سفر آغاز لا موجود الا اللہ
ہزاروں داستانیں کر چکا تصنیف میں مدحت
یہی ہیں آخری الفاظ لا موجود الا اللہ
٭٭٭
ری ہستی عدم انباز لا موجود الا اللہ
سراسر پردۂ غماز لا موجود الا اللہ
ہزاروں شعبدے حرف و نوا کی دسترس میں ہیں
کروں کیسے سخن آغاز لا موجود الا اللہ
مجھے تعمیر کرنے اور بسانے والا کوئی ایک
ہزاروں خانہ بر انداز لا موجود الا اللہ
زمین و آسمان و عرش و کرسی، جنت و دوزخ
کروں سب کو نظر انداز لا موجود الا اللہ
ادھر کیا ہے یہاں بازار عالم کی دکانوں میں
وہی کا لائے پس انداز لا موجود الا اللہ
دلِ معصوم تو سب کچھ اسی کو مان بیٹھا ہے
خرد نکلی بہت لفاظ لا موجود الا اللہ
عبد کی آخری حد بے حقیقت ہے نگاہوں میں
سو کرتا ہوں سفر آغاز لا موجود الا اللہ
ہزاروں داستانیں کر چکا تصنیف میں مدحت
یہی ہیں آخری الفاظ لا موجود الا اللہ
۔۔۔۔۔۔
سبحان الله!
سبحان اللہ!
یہی ہوں آخری الفاظ لا الہ الا الله