غزل ۔۔۔ جواد شیخ

ہجر کی راہ کسی کے لیے آسان نہیں

منع کرتا ہوں تو ہو جایا کرو، جان نہیں

 

اب میں چپ چاپ یہی دیکھ رہا ہوتا ہوں

کون اِس بزم میں کس بات پہ حیران نہیں

 

اُس کو چھوڑا ہے بہت سوچ سمجھ کر میں نے

سو پریشان تو رہتا ہوں، پشیمان نہیں

 

شاید اچھا ہی کِیا اَن سُی کر کے اُس نے

بات سادہ تو بہت تھی مگر آسان نہیں

 

کام تو اور بھی کرنے کو بہت ہیں لیکن

شعر گوئی کے علاوہ مرے شایان نہیں

 

آخری دن ہیں مہینے کے، تجھے کیا معلوم

تُو سمجھتا ہے کہ اِک تیری طرف دھیان نہیں

 

ہم یہاں اور ہی کچھ سوچ کے آئے تھے مگر

اس خرابے میں ضرورت کا بھی سامان نہیں

 

احتیاط اپنی جگہ ٹھیک ہے لیکن جواد

اُس میں کیا نفع ہے جس میں کوئی نقصان نہیں

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے