غزلیں ۔۔۔ فیصل عجمی

یہ آسمان کوئی فسانہ تو ہے نہیں ہم اس کو دیکھتے ہیں، گرانا تو ہے نہیں   پہنیں گے خاکدان کا زربفت پیرہن یاروں نے اس کا دام چکانا تو ہے نہیں   مٹھی میں ایک زہر ہے، دنیا کہیں جسے سب سے چھپائے پھرتے ہیں، کھانا تو ہے نہیں   مانگا ہے عشق بھی Read more about غزلیں ۔۔۔ فیصل عجمی[…]

چھوٹی حویلی ۔۔۔ اعجاز عبید

(نا مکمل ناول کا  ایک حصہ) قاضی عبد الستار کے نام ( 1) مسجد سے فجر کی نماز کے بعد نمازی دھیرے دھیرے مگر اس طرح نکلنے لگے کہ جیسے دل ہی دل میں کہہ رہے ہوں کہ چلو۔ اس جھنجھٹ سے چھٹی ملی، اب کام سے لگیں گے۔ مسجد کے دروازے پر بوڑھا رحیما Read more about چھوٹی حویلی ۔۔۔ اعجاز عبید[…]

چوٹ، نوٹ کی ۔۔۔ حنیف سیّد

عروسِ فطرت بھرپور جوانی کا جام پیے، سولہ سنگار کیے، سیکڑوں ارمان لیے، چاندی کی ڈولی میں سوار، لیے انکھیوں میں پیار، اپنے سجنا کے دوار، ہولے ہولے کھسک رہی تھی۔ اُس کے خوابوں کا شہزادہ چاند ابلقِ ایام کی لگامیں کسے، ستاروں کے درمیاں بسے، کہکشاں نما راستے پر اپنی منزل کی جانب گامزن Read more about چوٹ، نوٹ کی ۔۔۔ حنیف سیّد[…]

بدلتے رنگ ۔۔۔ اسلم جمشید پوری

یونیورسٹی کے کھلے سبزہ زار میں وہ سب ایک گروہ کی شکل میں بیٹھے تھے۔ نیچے دور تک پھیلی ہری گھاس اور اوپر پیلی پیلی دھوپ گویا ہرے رنگ کے شلوار جمپر اور پیلا دوپٹہ اوڑھے کوئی حسینہ لیٹی ہوئی ہو۔ ’’یار، یہ کون ہیں۔‘‘ مو ہن نے اکرم کی جانب سوالیہ نظروں سے دیکھتے Read more about بدلتے رنگ ۔۔۔ اسلم جمشید پوری[…]

نظمیں ۔۔۔ شیخ خالد کرّار

زہر مہرہ     جاں بلب ہوں درونِ ذات کالا پڑ گیا ہوں پیاس شدت کی ہے سینے میں جلن آنکھوں پہ سوجن ہے گاؤں جب بھی جائیے گا دادی اماں کو بتا کر میری خاطر زہر مہرہ لائیے گا میں نے خود کو ڈس لیا ہے ۔۔۔۔ ۔۔     گراؤنڈ زیرو     Read more about نظمیں ۔۔۔ شیخ خالد کرّار[…]

نظمیں ۔۔۔ فرزانہ نیناں

ریت کے پیکر   سرخ پھولوں کی یہ بیلیں جنگلوں میں اُگ رہی تھیں دشت کی ہیبت سے خائف مجھ سے رہتی تھیں گریزاں چودھویں کی رات میں خوشبو سے جلتے ہوئے کتنے جسموں کے ستونوں سے لپٹنا تھا انہیں میں نے ان کے رنگ سے ہر انگ اپنا بھر لیا دور تک پھیلے ہوئے Read more about نظمیں ۔۔۔ فرزانہ نیناں[…]

نظمیں ۔۔۔ تنویر قاضی

رنگ ریز   جتنے رنگ ہیں تیرے انگ لگے اُن رنگوں سے کائنات کا جلتا کینوس تلچھٹ تلچھٹ اپنی کاوش اپنے ہی اطراف گرا دیتا ہے آہستہ آہستہ زائل ہوتے زاویئے اور خطوط منہ تکتے رہ جاتے ہیں لا متناہی نیلے خیمے والے اونٹ بڑے سرکش ہیں اس تقسیم پر بندوبست رکھو خیمے کی رفو Read more about نظمیں ۔۔۔ تنویر قاضی[…]

نظمیں ۔۔۔ گلناز کوثر

تم کہاں گئے؟     تم بُری بلا کے پنجے سے کیوں بچ نہ سکے کس موہ میں آنکھیں بند کیے پاپی پاتال میں اتر گئے کس مُورکھ چَھل نے دھیان کی جھیل میں اگن بھری تُم نُور کے ایک سمندر سے کیوں ٹُوٹ گئے؟ تُم رُوٹھ گئے؟ کب کام دیو نے مَن کی پاوَن Read more about نظمیں ۔۔۔ گلناز کوثر[…]

نظمیں ۔۔۔ غضنفر

جڑوں سے اُکھڑنے کا کرب   دل و جاں میں کبھی ایسا کوئی کلّہ نہیں پھوٹا کہ اس مٹّی میں کوئی جڑ نہیں اپنی ہمیشہ ہی لگا ہم کو کہ ہم بھی تو اسی مٹّی سے نکلے ہیں اسی کے خون سے سینچی گئی ہے زندگی اپنی اسی کا رس رگ و پے میں سرایت Read more about نظمیں ۔۔۔ غضنفر[…]

نظمیں ۔۔۔ ستیہ پال آنند

خانۂ مجنونِ صحرا گرد بے دروازہ تھا   کوئی دروازہ نہیں تھا قفل جس کا کھولتا سر نکالے کوئی سمت الراس بھی ایسی نہیں تھی جس سے رستہ پوچھتا ایک قوسِ آسماں حّدِ نظر تک لا تعلق سی کہیں قطبین تک پھیلی ہوئی تھی دھند تھی چاروں یُگوں کے تا بقائے دہر تک … اور Read more about نظمیں ۔۔۔ ستیہ پال آنند[…]