اخلاص و اشتیاق کا پیام، جناب احمد علی برقیؔ کے نام ۔۔ تابشؔ الوری

حضرت برقیؔ نے بھیجا دلنشیں شعروں کا ہار فکر خیز و معنی انگیز و بلاغت آشکار   لفظ تابندہ نگینوں کی طرح ترشے ہوئے حسنِ صورت، حسن فن، حسن نظر کے شاہکار   شعر و فن میں کہکشاں احساس کی اتری ہوئی ندرتِ فن رفعت افکار کے آئینہ دار   قادر الالفاظ پختہ فکر برقیؔ Read more about اخلاص و اشتیاق کا پیام، جناب احمد علی برقیؔ کے نام ۔۔ تابشؔ الوری[…]

ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی، ایک پیاری شخصیت، ایک پیارا شاعر ۔۔۔ سہیل انجم

علی بھائی (ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی) سے پہلی ملاقات کب ہوئی اور کیسے ہوئی یہ تو یاد نہیں لیکن میں نے پندرہ بیس سال کے تعلق کے عرصے میں ان کو ہمیشہ یکساں پایا۔ وہی شرافت، وہی شائستگی، وہی خندہ پیشانی، وہی خوش اخلاقی، وہی انکساری، وہی حسن سلوک اور وہی محبت اور وہی Read more about ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی، ایک پیاری شخصیت، ایک پیارا شاعر ۔۔۔ سہیل انجم[…]

نظمیں ۔۔۔ منیب الرحمن

نقلی پھول   میں نے جب پہلے پہل دیکھا تھا یہ مجھے کتنے بھلے لگتے تھے تم نے گلدان میں رکھا تھا انہیں تھی مرے کمرے کی زینت ان سے اور اب تھک گئیں آنکھیں میری دیکھتے دیکھتے صورت ان کی یہ مہکتے ہیں، نہ کمھلاتے ہیں دن انہیں چھو کے نکل جاتے ہیں کاش Read more about نظمیں ۔۔۔ منیب الرحمن[…]

لفظوں کے بازیگر۔ اردو کے نامور شاعر ڈاکٹر منیب الرحمن سے گفتگو ۔۔۔ گوہر تاج

مجھے ڈیٹرائیٹ میں منعقد ہونے والی شعری نشستوں میں شرکت کا بارہا موقعہ ملا جہاں اکثر داد و تحسین اور واہ واہ کے شور و شین میں جب ایک شاعر کے نام کا اعلان کیا جاتا ہے تو ایک لمحہ کو ان کے استقبال میں خاموشی سی طاری ہو جاتی ہے اور تب ایک سیدھے، Read more about لفظوں کے بازیگر۔ اردو کے نامور شاعر ڈاکٹر منیب الرحمن سے گفتگو ۔۔۔ گوہر تاج[…]

لوبان کا دھواں: منیب الرحمٰن کی شاعری کا سر نامہ ۔۔۔ شاہین

منیب الرحمٰن اب سے پچاسی برس قبل ۱۸؍ جولائی ۱۹۲۴ء کو آگرے میں پیدا ہوئے۔ علی گڑھ یونیورسٹی سے تاریخ اور فارسی میں ایم اے کیا۔ ۱۹۴۵ء میں لندن گئے جہاں کی یونیورسٹی سے ۱۹۵۳ء میں جدید فارسی شاعری پر پی ایچ ڈی لے کر ہندوستان لوٹے۔ لندن میں اپنے آٹھ سالہ قیام کے دوران Read more about لوبان کا دھواں: منیب الرحمٰن کی شاعری کا سر نامہ ۔۔۔ شاہین[…]

گرے جاتے ہیں پتے شاخسار زندگانی سے (منیب الرحمن کی یاد میں ) ۔۔۔ سرور الہدیٰ

اب تاریخ یاد نہیں کہ منیب الرحمن کو جامعہ میں پہلی اور آخری مرتبہ کب دیکھا تھا۔ اتنا یاد ہے کہ وہ علی گڑھ سے شہریار صاحب کے ساتھ دہلی آئے تھے اور جامعہ میں ان کے لئے ایک ادبی محفل کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس انعقاد میں عبید صدیقی کا اہم کردار تھا۔ Read more about گرے جاتے ہیں پتے شاخسار زندگانی سے (منیب الرحمن کی یاد میں ) ۔۔۔ سرور الہدیٰ[…]

نیا سال ۔۔۔ مخدوم محی الدین

کروڑوں برس کی پُرانی کہن سال دُنیا یہ دُنیا بھی کیا مسخری ہے نئے سال کی شال اوڑھے بہ صد طنز ہم سب سے یہ کہہ رہی ہے کہ میں تو نئی ہوں ہنسی آ رہی ہے ٭٭٭

نعت ۔۔۔ محمد عادل فراز

سر پہ سایۂ رحمت آسرا محمدؐ کا بھا گیا ہے نظروں کو راستہ محمدؐ کا   عرش پر قدم ان کے کرسی و قلم ان کے کہکشانِ عالم ہے نقش پا محمدؐ کا   دل کے صحنِ خانہ سے خوشبوئیں سی آتی ہیں جب زبان کرتی ہے تذکرہ محمدؐ کا   ذکر خود محمدؐ کا Read more about نعت ۔۔۔ محمد عادل فراز[…]

مجھے کہنا ہے کچھ ۔۔۔۔

نئے سال کا پہلا شمارہ حاضر ہے، لیکن اس شمارے کے بارے میں بہت سی باتیں کرنے کو جی چاہ رہا ہے۔ پہلی بات یاد رفتگاں کے سلسلے میں، جن دو ادیبوں کو شمارے میں یاد کیا گیا ہے، ان سے میری ذاتی یادیں وابستہ ہیں۔ منیب الرحمان صاحب علی گڑھ میں ہمارے پڑوسی تھے۔ Read more about مجھے کہنا ہے کچھ ۔۔۔۔[…]

نیا نگر ۔۔۔ تصنیف حیدر

قسط ۴   تاریکی ابھی ڈھلی نہیں تھی، جھٹپٹا ہی تھا۔ مجید صاحب گھر پر بیٹھے معقول نقوی سے کسی معاملے پر سنجیدہ گفتگو کر رہے تھے کہ اتنے میں مرزا امانت ایک شخص کو اپنے ساتھ لے کر حاضر ہوا۔ ڈرائنگ روم میں کچھ دوسرے شاگرد بھی بیٹھے تھے جو آپس میں چپکے چپکے Read more about نیا نگر ۔۔۔ تصنیف حیدر[…]