نعت بحضور رسولِ مقبول معین الدین بشر

نعت بحضور رسولِ مقبول

معین الدین بشر

تڑپ جاتا ہے دل جس دم مدینہ یاد آتا ہے

وہی اک سبز گنبد کا نظارہ یاد آتا ہے

وہ مسجد جس کے اندر جلوہ فرما فخرِ عالم ہیں

مجھے فرقت میں اس کا گوشہ گوشہ یاد آتا ہے

پڑا ہوں سامنے کعبے کے سجدے میں مگر مجھ کو

وہ محرابِ نبوّت کا مصلیٰ  یاد آتا ہے

وہ رونق شہر کی ، وہ زائروں کا رات دن مجمع

دکھا دے پھر الٰہی، وہ زمانہ یاد آتا ہے

شرف مرکز رہا کرتی تھی جس کی ذاتِ معصومی

وہ خاصانِ خدا کا مجھ کو حلقا یاد آتا ہے

1938ء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے