ہارجیت — ریحانہ احمد

ہار۔جیت
ریحانہ احمد

کسی بیدرد لمحے میں
کہا تھااُس نے یہ مجھ سے
مجھے تم سے محبت ہے
محبت ہے بڑی طاقت
محبت جیت جائے گی
زمانہ ہار جائے گا
میری خاموشی اس کو پھر
نہ اک پل بھی گوارا تھی
لگا پھر پوچھنے مجھ سے
نہیں تم کو یقین ہے کیا؟
کہو تو جاں ابھی دے دوں
ستارے توڑ لاؤں میں
نگر چندا کے جاؤں میں
کروں اعلاں محبت کا؟؟؟
کہا میں نے نہ پھر بھی کچھ
مجھے اس کا یقیں کب تھی
وہ ساعت کیسی ظالم تھی
نہ تھا تب مجھ کو اندازہ
کہ لمحے،ساعتیں ،گھڑیاں
یہ ماہ و سال سب کے سب
پھسلتی ریت جیسے ہیں
ملا تھا کل مجھے وہ پھر
اکیلا تھا وہ پہلے سا
میری پوتی کو جب دیکھا
تو بولا مسکرا کے یوں
یہ بچے اچھے ہوتے ہیں
مگر سب کو نہیں ملتے۔۔۔۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے