کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اردو تحریر اعجاز عبید

کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اردو تحریر

اعجاز عبید

اس کلیۓ میں اب کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ یہ دور انفارمیشن ٹکنالوجی کا ہے۔ کوئی میدان ایسا نہیں بچا ہے جس میں کسی نہ کسی مرحلے پر کمپیوٹر کا عمل دخل نہ ہو۔ انٹر نیٹ بھی جو اس سے متعلقہ میدان ہی ہے، اسی طرح اکثر معاملوں میں رو بعمل ہے۔آئیۓ دیکھیں کہ اردو کی ادبی، ثقافتی اور صحافتی دنیا اس دور میں کس طرح داخل ہوئی ہے۔

اردو کے معاملے میں کچھ مشکلات تو ہماری زبان کے حروف کی تعداد ہے جو انگریزی سے کہیں زیادہ ہے۔(ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء لا ی ے۔ کل 39۔مرکب حروف بھ، پھ، تھ، ٹھ وغیرہ کو چھوڑ کر ۔) اس کے علاوہ ہماری زبان کا اہم مسئلہ یہ ہے کہ اردو کے اکثر حروف کی دو دو یا چارچار شکلیں ہیں۔ مثلاً حرف "م” کو دیکھۓ۔

آم: مفرد شکل

مدد: ابتدائی شکل

کمی: درمیانی شکل

قلم: انتہائی شکل ۔

ایک اور مشکل کی بات بعد میں کروں گا۔ پہلے رسم الخط کی ایک بات کروں۔

اردو کا نستعلیق رسم الخط لاکھ خوبصورت سہی مگر ایک اور اہم مشکل نستعلیق رسم الخط کے باعث ہے، کہ اکثر حروف کی عمودی حالت اس پر منحصر ہے کہ وہ حرف لفظ کا دوسرا، تیسرا حرف ہے یا چھٹا ساتواں۔ اسی "م” کی مثال لوں۔

دو حرقی لفظ "من” میں" م" کی اصل سطر (Base Line) سے ایک مخصوص اونچائی ہے۔ایسا ہی دو حرفی لفظ "مد” لیجۓ۔ اب اس میں م کی شکل اور اونچائی دیکھۓ۔ پتہ چلا کہ یہ بعد میں آنے والے حرف پر بھی منحصر ہے۔ اب تین حرفی الفاظ لیجۓ۔ "منت” اور "مگر”۔ نہ صرف یہ کہ ان کی عمودی حالت مختلف ہے، بلکہ ان کی اونچائی بھی دو حرفی الفاظ کی بہ نسبت کہیں زیادہ ہے۔ چار حرفی لفظ "منظر” لیجۓ ۔ دیکھۓ اب "م” اور اونچا ہو گیا ہے۔ اب ٦حرفی لفظ "مستقبل” کو دیکھیں۔ اصل سطر سے "م” اب کتنا اوپر اٹھ گیا ہے۔ یہی نہیں۔ غور کریں کہ ساتھ ہی دوسرے اور تیسرے حروف بھی اسی طرح اونچے ہوتے جاتے ہیں۔ "مست” اور "مستقبل” دونوں کے "س” کی اونچائی دیکھیں۔ اور یہی وجہ کہ اردو پریس اب بھی کتابت سے اپنا پیچھا نہیں چھڑا سکی ہے۔ اب بھی بے شمار رسائل اور کتابیں لیتھو پریس میں چھپتے ہیں۔

اب دیکھیں کہ خطِ نسخ میں اگرچہ اونچائی والا مسئلہ تو نہیں ہے، مگر حروف کی مفرد ، ابتدائی، درمیانی اور انتہائی شکلیں بہر حال ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب اردو (بلکہ در اصل عربی اور فارسی، جن میں معمولی سی تبدیلی کر کے اردو بازار میں لایا گیا) ٹائپ رائٹر بنے تو یہی نسخ استعمال میں آیا۔ فارسی اور عربی میں تو نسخ خط ان علاقوں کے لۓ قطعی عجیب نہیں ہے مگر ہم اردو والے اس سے اب بھی بدکتے ہیں۔ مولانا آزاد نے اردو ٹائپ کو رواج دینے کی بہت کوشش کی کہ لیٹر پریس کی چھپائی میں نسخ میں حرف کی ہر شکل کے بلاکس بن سکتے تھے اور ان کو کمپوزنگ کر کے پلیٹ بنائی جا سکتی تھی۔ پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں پاکستان میں بھی ٹائپ کو رواج دینے کی کوشش کی گئی۔ لاہور سے ماہنامہ "سویرا” اور ان کے مکتبے سے دوسری کتابیں بھی شائع ہوئیں۔

اور جب کمپیوٹر کا چلن شروع ہوا تو اس جانب بھی توجہ دی گئی اور "کاتب” اور "راقم” جیسے سافٹ ویر بناۓ گۓ جو DOSنامی آپریٹنگ سسٹم پر مبنی تھے۔ اور اس کے بعد جب نوے کی دہائی میں ونڈوز1ء3 اور ونڈوز95بازار میں آۓ تو ان آپریٹنگ سسٹموں کی بہتر سہولتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوۓ پاکستان میں "ماہر” اور" اردو 98 ” نامی سافٹ ویر بنائے گئے۔ ہندوستان میں "ان پیج” اور "صفحہ ساز” (یا اردو پیج کمپوزر)بنے۔ پوری اردو دنیا میں اب بھی سب سے زیادہ استعمال میں آنے والا سافٹ ویر ان پیج ہی ہے۔ اکثر پریسوں میں اسی کا استعمال ہوتا ہے، اگرچہ حیدر آباد(ہند)میں" صفحہ ساز" کا دور دورہ ہے کہ یہ یہیں بنایا گیا ہے۔

جب کمپیوٹر پر کسی بھی زبان میں کچھ ٹائپ کیا جاتا ہے تو آپریٹنگ سسٹم اسے کئی اعمال سے گزارتا ہے۔ اس کی وجہ در اصل یہ ہے کی کمپیوٹر کی اپنی زبان دوسری ہے جسے بائنری (Binary)کہتے ہیں۔ جب بھی آپ کمپیوٹر کے کی بورڈ پر کوئی کنجی دباتے ہیں تو اس کنجی کا حرف ٹائپ رائٹر کی طرح نہیں ہوتا ہے کہ خود بخود کاغذ پر اتر جاۓ۔ ٹائپ کۓ حرف کو پہلے اسکرین (مانیٹر) پر ظاہر کرنے میں چار عوامل اہم ہیں:

1۔ کی بورڈ کی قسم

2۔ آپریٹنگ سسٹم کا تحریری انجن۔

3۔ ایک پوشیدہ "کوڈ”

4۔ٹائپ یا فانٹ

اور ان سب کے پیچھے کمپیوٹر کی بائنری زبان۔ جو ہر حرف کو عددی نظام میں سمجھتی ہے۔

عموماً استعمال کے کی بورڈ میں 47 کنجیاں ہوتی ہیں جن سے تحریر (Text)ٹائپ کی جاتی ہے۔ باقی کنجیاں دوسرے کام کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ "شفٹ” کنجی کے ذریعے سینتالیس کنجیوں سے کل چورانوے حروف اور علامتیں پیدا کی جا سکتی ہیں۔ اردو کے انتالیس حروف ک بات ہم کر چکے ہیں۔ اب ان کی مختلف شکلیں پھر دیکھیں:

چار چار شکلوں والے حروف: ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن ہ ھ ی: 27 ضرب 4۔ 108

دو دو شکلوں (ابتدائی اور انتہائی)والے حروف: د ڈ ذ ر ڑ ز ژ و ے ۔ 10 X2=20

اس طرح ہم کو 1128حروف چاہیۓ جو کمپیوٹر کی چورانوے کنجیوں سے نہیں بناۓ جا سکتے۔ اور یہ بات میں صرف حروف کی کر رہا ہوں۔ ان کے علاوہ ہم کو کئی علامتیں، رموز اور اوقاف کی ضرورت بھی ہو گی۔ وقفہ (۔)، کاما (،)، سوالیہ نشان (؟)، تخاطب'( ")استمراری (!)، اعداد (صفر سے نو)۔ بلکہ مستعمل علامتوں کی تعداد "اردو میں کچھ زیادہ ہی ہے جن میں تخلص، سن عیسوی/ہجری،صفحہ، اعداد، صلی اللہ علیہ وسلم، رحمت اللہ علیہ وغیرہ شامل ہیں۔ ان سب کو شمار کیا جاۓ تو حروف اور علامتوں کی کل تعداد ڈیڑھ سو سے تجاوز کر جاتی ہے۔

ایک مسئلہ اردو کا دائیں سے بائیں ہونا بھی ہے۔بلکہ اس سے کہیں زیادہ یہ مشکل ہے کہ اس کے باوجود ہمارے اعداد بائیں سے دائیں ہیں!!

جیسا کہ کہا جا چکا ہے کہ کمپیوٹر محض بائنری زبان سمجھتا ہے۔ اور اس میں اوپر بتاۓ گۓ چار عوامل اس طرح کام کرتے ہیں کہ جیسے آپ نے امریکی انگریزی کی بورڈ(جو عام طور پر مستعمل ہے) پر ‘A’کی کنجی دبا ئی۔ آپریٹنگ سسٹم کے تحریری انجن نے کی بورڈ سے یہ پیغام (سگنل) وصول کیا مگر عددی نظام میں ۔ یہ انجن دیکھتا ہے کہ کی بورڈ کون سا ہے، اور پھر یہ کہ "کوڈ ” کون سا ہے۔ اگر یہ آسکی (American Standard Code for Information Interchange )ہے تو یہ پیغام عدد 65کی شکل میں تبدیل ہو جاۓ گا۔ اور اس کوڈ کے مطابق یہ انگریزی کا (بلکہ صحیح طور پر کہیں کہ بنیادی لاطینی کا) حرف بڑا اے (A) ہے۔ پھر یہ انجن دیکھتا ہے کہ سافٹ ویر جو استعمال کیا گیا ہے اس نے کسی فانٹ کی نشان دہی کی ہے یا نہیں۔ اب اگر آپ مائکروسافٹ ورڈ استعمال کر رہے ہیں اور آپ نے ایریل فانٹ استعمال کیا ہے، تو اس انجن کے ذریعےاس فانٹ میں5 6 عدد والے حرف کی جو شکل یا تصویر (اصطلاح کے مطابق Glyph)، اسے اسکرین پر بھی پیش کیا جاۓ گا ا ور جب آپ پرنٹ کا آرڈر دیں گے تو ایریل فانٹ میں”A”چھپ جاۓ گا۔ اگر سافٹ ویر ایسا ہے جس میں کسی فانٹ کی نشان دہی نہیں ہے (جیسا کسی ٹیکسٹ اڈیٹر جیسے ونڈوز نوٹ پیڈ میں) تو سسٹم فانٹ میں ‘Aپرنٹ ہو گا۔

تو یہاں جو کوڈ استعمال میں ہوا وہ آسکی ہے جو اب بھی سب سے زیادہ مستعمل ہے۔ مگر جب عربی کی بورڈ پر یا عربی آپریٹنگ سسٹم میں آپ کی بورڈ پر کچھ ٹائپ کریں گے تو اس کا کوڈ دوسرا ہو گا، چینی کا اور مختلف جیسے Big5۔

اردو کے لۓ ہندوستان میں بھی اسی طرح کی کوشش کی گئی اور ایک کوڈ بنایا گیا جس کا نام رکھا گیا PARSCII (Persio Arabic Standard Code for Information Interchange) ۔جس میں عربی، فارسی، اردو، سندھی، کشمیری وغیرہ شامل ہیں۔ مگر اس کو زیادہ اہمیت حاصل نہیں ہوئی۔

غرض کسی بھی تحریر کو کمپیوٹر کی زبان میں تبدیل کرنے کے لۓ کوئی نہ کوئی کوڈ بہت ضروری ہے۔ اردو بلکہ کسی بھی ہندوستانی زبان کے لۓ جو سافٹ ویر بناۓ گۓ وہ سبھی اسی آسکی نظام پر تھے۔ یہ کس طرح کام کرتے ہیں، اسے سمجھنے کے لۓ ضروری ہے کہ پہلے آسکی کوڈ کو سمجھا جاۓ، یہ پہلےسات بٹ بائنری نظام تھا جس میں صفر سے 128تک کے اعداد مختلف حروف اور علامتوں (بلکہ انگریزی لفظ Characterہی زیادہ بہتر ہے جس میں دو الفاظ کے درمیان کی خالی جگہ بھی شامل ہے جسے کی بورڈ کےسپیس بار سے بنایا جاتا ہے)کے حق میں مخصوص تھے۔ بعد میں اسے آٹھ بَٹ نظام (8Bit System, 2x2x2x2x2x2x2x2=256) بنایا گیا اور اس طرح اس میں کل دو سو چھپن (256۔ 2 پر 8 کی قوت) کیریکٹرس شامل کۓ جا سکے۔ اس میں کچھ تو آپریٹنگ سسٹم کے لۓ مخصوص تھے۔ یہ اس طرح ہیں:

ASCII 0 – 32 : سسٹم

ASCII 33-64: ! ” # $ % & ‘ ( ) * + , – . / 0 1 2 3 4 5 6 7 8 9 : ; < = > ? @

ASCII 65-90: A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z

ASCII 91 -96: [ \ ] ^ – `

ASCII 97 – 122: a b c d e f g h i j k l m n o p q r s t u v w x y z

ASCII 123 – 126: { | } ~ (127-161سسٹم)

ASCII 162-192: ¡ ¢ £ ¤ ¥ ¦ § ¨ © ª « ­ ® ¯ ° ± ² ³ ´ µ • ¸ ¹ º » ¼ ½ ¾ ¿

ASCII 193- 255: À Á Â Ã Ä Å Æ Ç È É Ê Ë Ì Í Î Ï Ð Ñ Ò Ó Ô Õ Ö × Ø Ù Ú Û Ü Ý Þ ß à á â ã äå æ ç è é ê ë ì í î ï ð ñ ò ó ô õ ö ÷ ø ù ú û ü ý þ ÿ

اب میں مقبول سافٹ ویر ان پیج کی مثال دیتے ہوۓ بتانے کی کوشش کروں گا کہ یہ کس طرح کام کرتا ہے۔ اور مثال اسی لفظ کی لوں جو پہلے بھی لی تھی یعنی لفظ "مستقبل" کی۔

اب میں یہ فرض کر کے چل رہا ہوں کہ آپ کو معلوم ہے کہ حرف م کس طرح ٹائپ ہو گا اور حرف س کس کنجی سے۔ اب آپ کسی کنجی کی مدد سے حرف م ٹائپ کرتے ہیں تو اسکرین پر آپ کو مفرد حرف م نظر آۓ گا۔ پھر کمپیوٹر (صحیح طور پر اس کا ٹیکسٹ انجن) یہ انتظار کرے گا کہ آپ اس حرف کے بعد سپیس بار دبا کر خالی جگہ چھوڑتے ہیں یا فوراً کوئی دوسرا حرف ٹائپ کرتے ہیں۔ اگر آپ نے اسپیس بار دبائی تو وہ سمجھ لے گا کہ یہ" م" لفظ کا آخری حرف ہے اور اس کی شکل یہی مفرد رہے گی۔ مگر جب آپ مستقبل ٹائپ کرنے کے لۓ اگلا حرف "س" ٹائپ کریں گے، تو یہ انجن پہلے دیکھے گا کہ "م" اور "س" کی ملحقہ صورت کیا ہے۔ اور اب آپ کو "مس" دکھائی دے گا۔ آپ کے "ت" ٹائپ کرنے پر" م"س کی شکل فوراً بدل کر "مست" ہو جاۓ گی۔ اور اس کے بعد کا "ق" ٹائپ کرنے پر "مستق"، پھر" ب" ٹائپ کرنے پر"مستق” "مستقب" سے بدل جاۓ گا۔ اور پھر "ل" کے بعد" مستقبل"۔ اور جب آپ نے اس کے بعد سپیس بار (یا وقفہ۔ یا کاما) دبائی تو یہ انجن جان لے گا کہ اس لفظ کی یہی آخری شکل ہے اور "مستقبل" کی شکل میں کوئی مزید تبدیلی واقع نہیں ہو گی۔

اس سافٹ ویر میں اس طرح استعمال میں آنے والے حرفوں کے ہر مجموعے کی شکلیں (Glyphs) موجود ہیں۔ اور یہ سافٹ ویر کا ہی کام ہے کہ وہ دیکھے کہ اگلی شکل جو بننے والی ہے، وہ کس فانٹ میں ہے اور اس شکل کا متعلقہ فانٹ کا آسکی کوڈ کیا ہے۔ اب آپ سوچ سکتے ہیں کہ "م" فانٹ نمبر ایک میں انگریزی کے "جی" کی جگہ ہے تو "مست" ممکن ہے کہ فانٹ نمبر دس میں سوالیہ نشان کی جگہ پر۔ اس طرح اس سافٹ ویر میں نستعلیق کے لۓ کل 85فانٹ استعمال کۓ گۓ ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ ہر فانٹ میں وہی صفر سے 255 (کل256 ) آسکی کوڈ والے کیریکٹر استعمال میں آۓ ہیں۔ غرض ان پیج میں ان سارے فانٹس کو ایک ہی نام دیا گیا ہے۔ نوری نستعلیق۔ جب کہ پورا لفظ "مستقبل" ہی ان میں سے ایک فانٹ کی شکل (Glyph)ہے۔

آسکی کوڈ پر منحصر کسی بھی نظام کے سافٹ ویر کے ساتھ یہی مشکل ہے کہ جب آپ مجھے اس کی فائل دیں گے تو مجھے بھی اس سافٹ ویر کی ہی ضرورت ہو گی جو میں اسے پڑھ سکوں۔ ہندی وغیرہ کے سافٹ ویر میں تو یہ ہے کہ آپ مجھے فانٹ کی فائل بھی دے دیں تو میں اس فانٹ کو انسٹال کر کے آپ کی تحریر پڑھ سکوں گا۔ مگر ان پیج میں تو آپ کی تحریر میں 89فانٹ ہیں، لفظ "تحریر" میں ہی دو الگ الگ فانٹ ہیں "تحر" کا الگ اور" یر" کا الگ۔ پھر آپ مجھے ان پیج کی فائل دیں تو میں بغیر ان پیج کے تو پڑھ نہیں سکوں گا۔ اس طرح اس میں فائل Shareنہیں کی جا سکتی۔ اس کی ترکیب ان پیج والوں نے ہی یہ نکالی ہے کہ آپ ہر صفحے کو ایک تصویر (Graphics) کی شکل میں تبدیل (Import) کر سکتے ہیں۔ اب آپ اس تحریر کی تصویر دیکھ سکتے ہیں (جو کہ ایک GIFفائل کی شکل میں ہوتی ہے) انٹر نیٹ کی دنیا میں اردو سے متعلق بے شمار ویب سائٹس میں اسی تکنیک کا استعمال کیا گیا ہے۔ )

مگر پرنٹنگ پریس میں جہاں نئی نئی ٹکنا لوجی اپناتے ہوۓ ہر تحریر کو مختلف طریقے سے چھانٹا جاتا ہے۔ مثلاً رنگوں کو علیحدہ کیا جاتا ہے جو پریس میں استعمال کی جانے والی تین یا چار رنگوں میں ہی ہر رنگ پیدا کر سکے۔ ان کو تحریری فائل کی ایک اور شکل درکار ہوتی ہے جسے پرنٹرس کی زبان میں پوسٹ اسکرپٹ کہتے ہیں۔ یہ سب ان پیج میں ممکن نہیں۔ مگر ان پیج کے حالیہ ورژنوں میں یہ سہولت بھی ہے کہ آپ اس کے ٹیکسٹ فریم کو تصویر کی طرح کاپی کر کے کورل ڈرا نامی ڈی۔ٹی۔پی سافٹ ویر میں پیسٹ کر سکتے ہیں اور وہاں اس کے ہر حرف کو بنایا بگاڑا جا سکتا ہے۔ اور اس طرح پرنٹنگ پریس والے عموماً اردو تحریر چھاپتے ہیں۔

اور یہ سب مشکلات اس باعث بھی تھیں کہ اردو کا الگ سے کوئی قابل قبول کوڈ موجود نہیں تھا۔ اردو ہی نہیں، دنیا کی بیشتر زبانوں کا یہی حال تھا۔ کچھ زبانیں تو اوپر سے نیچے بھی لکھی جاتی ہیں جیسے چینی اور جاپانی۔ اور ان زبانوں میں حروف نہیں بلکہ پورے الفاظ کے لۓ کوئی شکل (Glyph) اسستعمال کیا جاتا ہے۔ چنانچہ 1991ء میں کمپیوٹر کی کچھ بڑی کمپنیوں جیسے ایپل، مائکرو سافٹ، اڈوبی وغیرہ نے ایک نۓ آفاقی کوڈ کے بارے میں سوچا۔ اسے آفاقی کوڈ (Universal/ Unicode) کہا جاتا ہے۔ یہ پہلے 16بٹ نظام تھا اور اس طرح اس میں دو پر 16 کی طاقت یعنی 65536 کیریکٹرس کی گنجائش ہے۔ اور اب اسے 32 اور 64 بٹ نظام کے طور پر ترقی دی جا رہی ہے۔ تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ اس میں کتنی زبانوں کے ہر کیریکٹر کو شامل کیا جا سکے گا۔ اردو اس سلسلے میں عربی حصےّ کا ہی استعمال کرتی ہے۔اور اسی میں سندھی، پشتو، کشمیری وغیرہ کئی زبانوں کے کیریکٹرس شامل ہیں۔ ہندی سے حاصل اردو کے مخصوص حروف ٹ، ڈ، ڑ وغیرہ بھی اس میں شامل ہیں اور تین نقطوں والی ف بھی جو سندھی میں شامل ہے۔ اور اب اس کوڈ کا استعمال کر کے تحریر کی جاۓ تو فانٹ کی کوئی مشکل نہیں ہو گی۔ جس طرح کمپیوٹر کسی مخصوص آسکی فانٹ کی عدم موجودگی میں کوئی بھی فانٹ استعمال کر لیتا تھا۔ اور دوسری زبانوں کی مخصوص فانٹ کی تحریروں کو پڑھنے کی کوشش میں Î Ï Ð Ñ Ò Ó Ô Õ جیسے حروف دکھائی دیتے تھے، اب ایسا نہیں ہو گا اگر یونی کوڈ میں تحریر لکھی جاۓ۔ میں جس فانٹ میں یہ مضمون ٹائپ کر رہا ہوں، وہ اگر آپ کے پاس موجود نا بھی ہو تو بھی کمپیوٹر کوئی دوسرا فانٹ ایسا چن لے گا جس میں اردو کے کیریکٹرس شامل ہوں، جیسے عام فانٹ ٹائمس، ایریل یا ٹاہوما۔ اور یہ تحریر نستعلیق میں نہ سہی، نسخ فانٹ میں پڑھی تو جا سکے گی۔ یہ یونی کوڈ نظام مستقل ترقی پذیر ہے اور حال ہی میں یکم اپریل کو اس کا 5.1 ورژن جاری کیا گیا ہے۔

مائکرو سافٹ کے آپریٹنگ سسٹم ونڈوز 2000اوراس کے بعد کے ورژنس پوری طرح یونی کوڈ پر منحصر ہیں۔ ایک اور آزاد آپریٹنگ سسٹم لِنکس تو تقریباً دس سال سے اس کوڈ کو استعمال کر رہا ہے۔ اب آپ اس کے اہل ہیں کہ سادہ ٹیکسٹ اڈیٹر جیسے نوٹ پیڈ میں بھی اردو میں تحریر لکھ سکتے ہیں۔ اسی کوڈ کا استعمال کر کے ای میل بھی بھیج سکتے ہیں جسے حاصل کرنے والا بھی پڑھ سکے گا۔ اس کے لۓ کسی مخصوص سافٹ ویر کی چنداں ضرورت نہ ہو گی۔ اس میں دو راۓ نہیں کہ یونی کوڈ ہی مستقبل ہے۔اور اب آسکی نظام قریب المرگ ہے۔

آخر میں ایک اہم بات۔ اس بات سے مجھے بے حد تکلیف ہوتی ہے کہ اس آفاقی کوڈ کے باعث جب اردو میں کام کرنا اتنا آسان ہو گیا ہے تو اس کے استعمال کی ٹریننگ کیوں نہیں دی جاتی۔ کمپیوٹر رسالے (جو اردو میں نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہیں) ہی نہیں، دوسری زبانوں اور انگریزی کے رسالےبھی اس سلسلے میں خاموش دکھائی دیتے ہیں۔ حالاں کہ اس کوڈ کے ذریعے ہندوستان کی ہی نہیں، دنیا کی ہر زبان لکھی جا سکتی ہے۔ اسی طرح کئی اکادمیاں اردو ڈی۔ٹی۔پی کی ٹریننگ دیتی ہیں مگر میری ناقص معلومات کے مطابق یہ سب بھی محض ان پیج اور اردو پیج کمپوزر کی ہی ٹریننگ دیتی ہیں۔ امید کرتا ہوں کہ ہندوستان کی کونسل براۓ فروغِ اردو زبان اس سلسلے میں پیش قدمی کرے گی۔جب تک یہ بات عام نہیں ہوتی کہ اب کسی زبان میں کام کرنے کے لۓ کسی خاص سافٹ ویر کی ضرورت نہیں، اردو دنیا میں ہر طرف ان پیج کا استعمال، بلکہ اگر سچ کہوں تو اس کی چوری(Piracy) جاری رہے گی۔ حالاں کہ کورل ڈرا ڈی ٹی پی سافٹ ویر کا تازہ ورژن بھی اردو یونی کوڈ کی صلاحیت رکھتا ہے اور سیدھے اسی میں ڈی ٹی پی کا کام کیا جا سکتا ہے اور ورڈ ایکس پی میں بھی ۔پیج میکر نام کا سافٹ ویر اس معاملے میں ابھی پیچھے ہے۔

اب آئیے انٹر نیٹ کی طرف۔ اردو کی ویب سائٹس کہلانے والی ویب سائٹس دو اقسام کی ہیں، ایک تصویری اردو کی، دوسری تحریری اردو کی۔ تصویری اردو کی ویب سائٹ کو میں اردو زبان کی ویب سائٹ نہیں مانتا۔ یہ ویب سائٹس ان پیج میں ٹائپ کر کے اس کے ہر صفحے کو تصویری شکل میں امپورٹ کر کے بنائی جاتی ہیں۔ یوں یہ پڑھنے میں تو آ جاتی ہیں، لیکن اس میں ذیل کی مشکلات ہیں:

1۔تصویری شکل کی ہونے کی وجہ سے یہ ویب صفحات کافی دیر میں لوڈ ہوتے ہیں

2۔ اسی وجہ سے اگر آپ کو کسی صفحے سے تھوڑا سا حصہ، مثلاً پوری غزل کا ایک ہی شعر نقل (کاپی) کر کے اپنے کمپیوٹر پر محفوظ کرنا ہے تو آپ نہیں کر سکتے، اور نہ آپ اس طرح اشعار اپنے مضمون میں ” کوٹ'” کر سکتے ہیں۔

3۔ کیوں کہ جو کچھ آپ کے سکرین پر نظر آتا ہے، وہ محض تصویر ہے، اس لۓ آپ انٹر نیٹ پر تلاش نہیں کر سکتے۔ مثلاً آپ کو غالب کا نقش فریادی والا شعر یاد نہیں آ رہا ہے۔ اب اگر وہ غزل تصویر کی صورت میں ہے تو آپ کا تلاش والا انٹر نیٹ انجن، جیسے گوگل، ظاہر نہیں کر سکے گا۔ آپ چاہے اردو میں لکھیں یا انگریزی میں۔ لیکن جب آپ اردو میں یہی لفظ لکھ کر تلاش کریں تو گوگل کی تلاش میں پہلی جگہ پر ہی صحیح نتیجہ برامد ہو گا۔ دیکھۓ، یہ مثال یہاں ہی ہے:

http://www.google.com/search?hl=en&q=%D9%86%D9%82%D8%B4+%D9%81%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%AF%DB%8C&btnG=Google+Search

یہی نہیں بلکہ اب گوگل بھی اردو میں دستیاب ہے، اپنی زبان کی ترجیحات اردو منتخب کریں تو گوگل کا اپنا صفحہ بھی آپ اردو میں دیکھ سکتے ہیں۔

ایک عالمی پروجیکٹ ہے جسے وکی پیڈیا کا نام دیا گیا ہے اور جو ایساآن لائن انسائکلو پیڈیا ہے جس میں آپ خود بھی اضافہ یا تبدیلی کر سکتے ہیں، اس کا بھی اردو چینل دستیاب ہے جسے www.wikipedia.org/urduپر دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ بھی اسی یونی کوڈ کے سبب ممکن ہو سکا ہے۔ اسی طرح کا ایک پروجیکٹ اردو وکی اردو ویب پر بھی ہے جسے یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی سائٹ پر انگریزی میں کتابوں کی انٹر نیٹ لائبریری کے پروجیکٹ گٹن برگ کی طرح ایک پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔ کتاب گھر پر بھی جہاں پہلے کتابیں ان پیج سے پی ڈی ایف فارمیٹ میں تبدیل کر کے آن لائن دستیاب کی جا رہی تھیں، اب اردو تحریر میں بھی دستیاب ہیں۔

مزید تحریری سائٹس میں ایک تو آپ کے سامنے ہی ہے آپ کا اپنا جریدہ ’سمت‘۔ اس کے علاوہ مزید ایسی اردو کی تحریری ویب سائٹس ہیں:

بی بی سی اردو

روزنامہ بوریت کراچی

پاک آئی ٹی مارکیٹ

اِسلامی ملٹی میڈیا

پطرس بخاری ڈاٹ کام

اردو پوائنٹ فیملی

ہم سب دوست

دی وائس آف اردو سروس جرمنی

اردو انٹرنیٹ

لولی پاکستان

ایک اچھی کوشش اردو ویب کی فورم کی صورت میں ہے جو اردو کی پہلی مکمل یونی کوڈ ویب سائٹ ہے۔ اس کو اردو کا مکمل پورٹل بنانے کی کوشش جاری ہے۔ اسی سائٹ پر ہی اردو وکی بھی ہے اور اردو سیارہ بھی جس میں اردو کے کئی بلاگس بھی موجود ہیں۔ (بلاگس ذاتی نوعیت کے جرنلس یا ڈائری ہوتی ے جسے مصنف دوسروں کے ساتھ شئر کرنا چاہتا ہے۔ اور اب اس میں بھی طرح طرح کے تجربے کۓ جا رہے ہیں، مثلاً یہ آن لائن جریدہ بھی دراصل اس کے مدیر کا بلاگ ہے۔) اردو ویب کی محفل کی طرح یہ فورمس بھی فعال ہیں:

اردو نیشن بات چیت

بات سے بات

اردو سنٹر کی چوپال

اس کے علاوہ کچھ ویب سائٹس کچھ حد تک اردو تحریر کو اپنا رہی ہیں اگرچہ پرانا مواد ان میں تصویری اردو میں ہے، یہ ہیں:

اردوستان

اردو منزل

اردو لائف

اردو تحریر کو کمپیوٹر پر لکھنے پڑھنے کی مدد کے لۓ اکثر اردو تحریری ویب سائٹس پر امداد بھی مل سکتی ہے۔ بہت س ایسی فورمس ہیں جو ان لوگوں کو اردو میں تحریر کرنے کے لۓ سائٹ پر ہی نوٹ پیڈ مہیا کرتی ہیں جہاں آپ صوتی طور پر (جیسے ایم کی کنجی سے میم اور این کی کنجی سے نون) اردو تحریر ٹائپ کر سکتے ہیں۔ اردو لائف ای میل کی سہولت بھی اسی طرح دیتی ہے۔ اردو لائف، اردو ویب اور اردو سینٹر پر ایسی سہولت موجود ہے۔ اردو تحریر کو قابل عمل بنانے کے لۓ بھی کچھ فعال گروہ ہیں۔ ایسا ہی ایک بے حد فعال گروہ یاہو کا اردو کمپیوٹنگ گروپ ہے. یہاں آپ کو صوتی کی بورڈ اور فانٹس بھی دستیاب ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح پاکستان کا مرکز تحقیقات اردو پر بھی ونڈوز اور لینکس کے کلیدی تختے اور فانٹس دستیاب ہیں۔مختصر طور پر یہاں بھی کچھ بنیادی معلومات دی جا رہی ہے۔

انٹر نیٹ پر اردو تحریر کیسے پڑھیں

اس سے پہلے کہ آپ اپنے کمپیوٹر کو اردو لکھنے کے قابل بنائیں، ضروری ہے کہ اسے اردو پڑھنے کے قابل بنایا جاۓ۔ اگر آپ کا آپریٹنگ سسٹم ونڈوز 2000 یا ایکس پی ہے تو آپ کو اردو کی کوئی بھی فائل پڑھنے میں مشکل نہیں ہو گی، حتیٰ کہ اگر آپ کے پاس وہی فانٹس نہیں بھی ہوں جو کہ ڈاکیومنٹ میں استعمال کۓ گۓ ہیں، لیکن کیوں کہ لکھتے وقت ہی اسے اردو زبان کی شناخت دی گئی ہے تو بھی پروگرام اپنے ڈیفالٹ فانٹ میں آپ کو تحریر دکھا سکے گا۔ البتہ یہ ممکن ہے کہ اگر آپ کے پاس پرانے ورژن کے فانٹس ہی ہوں تو کچھ حروف صحیح دکھائی نہیں دیں گے، لیکن اگر آپ کے پاس خالص اردو کے فانٹس (نفیس نستعلیق، نفیس نسخ، نفیس ویب نسخ، اردو نسخ ایشیا ٹائپ، اردو یونی کوڈ، نسق نگار، اردو نسق یا ٹاہوما کا نیا ورژن) ہیں تو کوئی مشکل نہیں ہو گی۔ انٹر نیٹ پر البتہ آپ کا انٹر نیٹ پروگرام، جسے براؤزر کہتے ہیں، اگر یونی کوڈ نہیں پہچان سکا تو آپ کو اردو تحریر کی جگہ محض کچھ مستطیل نظر آ سکتے ہیں۔ اس کے لۓ ضروری ہے کہ نہ صرف آپ ہر اردو ویب صفحے کو (اور خیال رہے کہ یہ ہم صرف اردو تحریری ویب صفحے کی بات کر رہے ہیں، تصویری اردو تو بہر حال نظر آۓ گی ہی) بلکہ ہر صفحے کو یونی کوڈ میں ہی دیکھ سکیں تو بہتر ہو گا۔ انٹر نیٹ ایکسپلورر اور ایسے ہی دوسرے براؤزرس اپنا ڈیفالٹ لیٹن انگریزی اور کوڈ ویسٹرن، 8859 ہی رکھتے ہیں، ان کو اردو کے لۓ صحیح طور پر کانفی گیور کرنے کے لۓ یہ عمل کریں:

انٹر نیٹ ایکسپلورر:

ٹولس کا مینو بٹن دبائیں اور انٹر نیٹ آپشنس پر کلک کریں۔ نیچے آپ ایک لنگویجیز کا بٹن دیکھیں گے، اس کو کلک کرنے سے آپ کو محض امریکی انگریزی کا اندراج ملے گا۔ اور اس ونڈو میں ایک ’ایڈ” کا بٹن ہو گا۔ اس کو کلک کرے آپ اردو زبان کا اضافہ کر سکتے ہیں۔ پھر انٹر نیٹ آپشن پرواپس جائیں۔

اور اس بار فانٹس کا بٹن چنیں۔ اس ونڈو میں ڈیفالٹ ہو گا ’لیٹن بیسڈ میں کچھ فانٹس۔ ان میں تبدیلی کی ضرورت نہیں۔ لیکن لینگویج اسکرپٹ کو کلک کریں تو آپ کو کئی زبانیں بھی نظر آئیں گی، مگر یہاں آپ یوزر ڈیفائنڈ کو منتخب کریں۔ اور ویب صفحے کا فانٹ نفیس نستعلیق یا اردو نسخ ایشیا ٹائپ، یا جو بھی اردو فانٹ آپ کو پسند ہو، منتخب کر لیں۔ اگر مکمل نستعلیق شکل ہی پسند کریں تو محض نفیس نستعلیق فانٹ ہی دستیاب ہے، لیکن خیال رہے کہ نستعلیق فانٹ ویب صفحے کو ثقیل بنا دیتا ہے اور اسے لوڈ ہونے میں معمول سے زیادہ وقت لگتا ہے۔

اس لے بہتر ہو کہ جب تک اچھا اور ہلکا نستعلیق فانٹ نہیں دستیاب ہو، تب تک نسخ فانٹ سے کام چلائیں۔ یقین رکھیں، نسخ کے باوجود اردو کی ترقی اسی میں مضمر ہے کہ انٹر نیٹ پر اردو تحریر میں دستیاب ہو۔

اوپیرا:

اس براؤزر میں بھی ٹولس اور پھر ترجیحات میں جائیں۔ یہاں سب سے نیچے انگریزی کا ڈیفالٹ رہنے دیں، لیکن ڈیٹیلس کے بٹن کو کلک کریں تو یہاں بھی سب سے نیچے کے خانے میں ان کوڈنگ کو آئی ایس او 8859 کو بدل کر یو ٹی ایف۔8 چن لیں۔

اسی ونڈو میں زبانوں کے خانے میں محض انگریزی ہو گا۔ یہاں بھی ایڈ بٹن کلک کر کے اردو جوڑ دیں اور اس کے لۓ بھی ان کوڈنگ یو ٹی اف۔8 منتخب کریں۔

اس کے علاوہ اڈوانس کا بٹن دبائیں۔ یہاں بائیں طرف فانٹ منتخب کریں۔ یہاں آپ کو نیچے کی سمت انٹرنیشنل فانٹس کی تحریر دکھائی دے گی۔ اس پر کلک کریں۔

یہاں کی ونڈو میں رائٹنگ سسٹم عربک چن کر داہنی طرف اپنے پسندیدہ فانٹ کا انتخاب کریں یعنی اردو نسخ ایشیا ٹائپ یا نفیس نستعلیق۔

اور اگر آپ چاہیں کہ کسی ویب صفحے میں زبان کی تخصیص نہ کی گئی ہو اور اردو تحریر ہو تب بھی آپ کو اردو صحیح نظر آۓ تو چاہیں تو اپنا ڈیفالٹ فانٹ ہی تبدیل کر دیں۔ فانٹس کی ترجیحات میں ہی ویب پیج نارمل ٹیکسٹ کو چن کر اپنا فانٹ منتخب کر لیں ’چوز‘ کا بٹن دبا کر۔

فائر فاکس۔موزیلا یا فلاک:

ان براؤزرس میں ٹولس، آپشنش میں جائیں اور جنرل ٹیب چنیں۔ یہاں بھی آپ ایک بٹن لینگویج کا دیکھیں گے۔ اس میں بھی آپ امریکی انگریزی درج پائیں گے اور ان کوڈنگ ویسٹرن وغیرہ درج ہو گی۔

اسے بھی یو ٹی ایف 8 کر دیں، ایڈ کا بٹن دبا کر یہاں بھی اردو کا اضافہ کریں اور اس کے لۓ بھی ان کوڈنگ کے تحت یو ٹی ایف 8 کا انتخاب کریں۔ اوکے کر کے واپس جائیں اور اب فانٹس اور رنگ کا بٹن چنیں۔ اس میں بھی ویسٹرن کے تحت تبدیلی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یوزر ڈیفائنڈ میں نفیس نستعلیق اور جو فانٹ بھی آپ چاہیں اس کا انتخاب کر کے او کے کر دیں۔

امید ہے کہ اس طرح آپ ہر اردو صفحے کو صحیح پڑھ سکیں گے۔ سمت کے لۓ ہم نے نفیس نستعلیق فانٹ ہی چن رکھا ہے اس لۓ اسے کرلپ (http://crulp.org) کی سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کر کے انسٹال کر لیا ہو (یعنی ڈاؤن لوڈ کر کے ونڈوز کے فانٹس فولڈر میں کاپی کر لیا ہو) تو یہ صفحات نستعلیق میں ہی پڑھ سکیں گے۔

یہاں ایک بات اور بتانا ضروری ہے۔ بی بی سی اردو کی ویب سائٹ نے اردو نسخ ایشیا ٹائپ فانٹ کو کافی مقبول کر دیا ہے اور اکثر ویب سائٹس اسی کو استعمال کرتی ہیں۔ اس لۓ میرا مشورہ ہے کہ اگر آپ محض نستعلیق کو اردو سمجھتے ہیں تو بے شک نفیس نستعلیق فانٹ چن لیں، ورنہ اردو نسخ ایشیا ٹاٹپ فانٹ کا انتخاب بہتر ہو گا یعنی مسائل کم ہوں گے۔ افسوس کہ دور حاضر میں یہ ایک ہی نستعلیق فانٹ دستیاب ہے، اردو سیک ڈاٹ کام(http://urduseek.com) نے ایک اور فانٹ جوہر بنایا ہے لیکن وہ اسے ڈاؤن لوڈ نہیں کروا رہے۔ انھوں نے اس فانٹ کو اپنی سائٹ میں حلول (Embed)‎ کر دیا ہے۔ ‏ اور محض انٹر نیٹ ایکسپلور میں یہ نستعلیق فانٹ نظر آتا ہے، دوسرے براؤزرس میں نہیں۔

راقم نے ایک اور خط ’نسق‘ کو رواج دینے کی کوشش کی ہے جس کے حروف کی شکل تو نستعلیق ہو لیکن حروف کا پھیلاؤ نستعلیق کی طرح عمودی نہ ہو۔ اس قسم کے دو فانٹس بھی بناۓ گے ہیں۔ اس سلسلے میں یہی کہنا بہتر ہو گا کہ اگرچہ اردو تحریر ابھی مکمل ترقی یافتہ تو نہیں ہوئی ہے لیکن اس کی ترقی تب ہی ممکن ہے جب اسے قبول عام حاصل ہو۔

انٹر نیٹ پر اردو تحریر کیسے لکھیں

اردو تحریر لکھنے کے چار طریقے ہیں۔ سب سے بہتر تو یہ ہو گا کہ آپ اپنے آپریٹنگ سسٹم کو ہی اردو کے لۓ تیار کر لیں تا کہ آپ ہر سافٹ ویر میں اردو لکھ سکیں۔ لیکن اگر آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو سسٹم میں تبدیلی کرنے سے خوف کھاتے ہیں تو ہم دوسری تین ترکیبیں پہلے بتا دیتے ہیں۔

1۔ آپ اردو اوپن پیڈ یا اردو لائٹ؛ اردو یونی پیڈ یا انشاءپرداز سافٹ ویر انسٹال کریں۔ ان کا کلیدی تختہ ان پیج کے فونیٹک کی بورڈ کی طرح صوتی ہے۔ یہاں آپ انشاپرداز کے سوا اپنا ڈاکیومنٹ محفوظ بھی نہیں کر سکتے، لیکن ٹائپ کر کےورڈ، ورڈ پیڈیا نوٹ پیڈ میں پیسٹ کر کے محفوظ کر سکتے ہیں۔ خیال رکھیں کہ نوٹ پیڈ میں بطور ٹیکسٹ فائل محفوظ کرتے وقت بھی آسکی کی جگہ یوٹی ایف ان کوڈنگ چنیں۔

2۔ آپ آن لائن پیڈاستعمال کریں جیسا کہ کہا جا چکا ہے کہ اردو ویب فورم اور اردو لائف کی فورم ’بات سے بات‘ کی ویب سائٹس میں یہ سہولت دستیاب ہے۔یہاں سے بھی آپ کاپی کر کے جس طرح اور جہاں چاہیں، کاپی پیسٹ کر کے محفوظ کر سکتے ہیں یا ای میل کر سکتے ہیں۔

3۔تیسری ترکیب موزیلا، فائر فاکس میں تو صحیح کام کرتی ہے لیکن دوسرے براؤزرس میں ممکن ہے کہ ہر سسٹم میں کار آمد نہ ہو۔ یہ ہے فائر فاکس کا اردو بک مارکلیٹ۔ اسے ویب صفحے سے ماؤس سے کھینچ کر اپنے براؤزر کی پرسنل بار میں لگا دیں۔جب اردو ٹائپ کرنا ہو، اس بٹن پر کلک کریں۔ یہ ایک اردو پیڈ پیش کرتا ہے جو اردو لائٹ کی طرح ہی کام کرتا ہے۔اس کا کلیدی تختہ بھی ان پیج کی طرح صوتی ہے۔ یہاں ٹائپ کر کے بھی آپ جہاں چاہیں کاپی۔پیسٹ کر سکتے ہیں۔

4۔ اور آخر میں یہ کہ آپ ونڈوز میں ہی اردو کا اضافہ کریں۔ اس کے لۓ کسی سافٹ ویر کی ضرورت نہیں محض ونڈوز ایکس پی کی سی ڈی کی ضرورت ہو گی۔ اگر آپ صوتی کی بورڈ چاہیں تو اسے ڈاؤن لوڈ اور انسٹال کرنے کی ضرورت ہو گی ورنہ نہیں۔ اس صورت میں کنٹرول پینل میں جائیں اور ’ریجنل و لنگویجیز‘ سیٹنگ کلک کریں۔ یہاں لنگویجیز کے ٹیب میں اگر آپ ڈیٹیل کا بٹن دبائیں تو آپ کو محض انگریزی کا اندراج نظر آۓ گا اور دوسری زبان کا اضافہ کرنا چاہیں اور’ ایڈ ‘بٹن دبائیں تو بھی محض مغربی زبانوں کا شمول کر سکیں گے اس لۓ کہ آپ کا آپریٹنگ سسٹم ابھی مشکل رسم الخط (Complex Script)کے لۓ تیار نہیں ہے۔ واپس جا کر دیکھیں تو آپ کو نیچے کی سمت یہ تحریر نظر آۓ گی:

Install Files for Complex Script and right-to-left languages

اس کو ٹک کر کے( کلک کریں کہ صحیح کا نشان لگ جاۓ ) او کے کریں۔ اب آپ کو ونڈوز اس سی ڈی کو رکھنے کی فرمائش کرے گا جس سے ونڈوز اسٹال کیا گیا ہے۔ سی ڈی لگائیں اور کمپیوٹر دوبارہ سٹارٹ کریں جب ونڈوز کہے۔ ونڈوز اب نہ صرف مختلف زبانیں بلکہ موجود فانٹس کے بھی نۓ ورژن انسٹال کرے گا، مثلاً ٹائمس نیو رومن اور ٹاہوما جس میں اردو کے حروف شامل ہوں گے۔ اس بار آپ پھر کنٹرول پینل میں وہی اعمال کریں لیکن اب لنگویجیز کے بٹن میں ایڈ کے بٹن کو کلک کرنے پر آپ کو اردو کا اندراج بھی نظر آۓ گا۔ اس کو منتخب کرتے ہی آپ کو ڈیسک ٹاپ پر لنگویج بار (Language bar) نظر آنے لگے گی اس جگہ جہاں ونڈوز میں وقت دکھائی دیتا ہے۔ اگرچہ اس بار کو وہاں سے دوسری جگہ منتقل بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس بار پر کلک کریں تو آپ کو انسٹال شدہ زبانوں کو چننے کا اختیار حاصل ہو گا۔ جب چاہیں انگریزی منتخب کر کے انگریزی ٹائپ کریں، جب چاہیں اردو۔ اور اگر دوسرا کی بورڈ انسٹال کرنا چاہیں، تو اسی سیٹنگ میں جب آپ اردو کو جوڑیں تو نیچے والے خانے میں آپ کی بورڈ کا انتخاب بھی کر سکتے ہیں۔ ونڈوز کا ڈی فالٹ کلیدی تختہ مقتدرہ نوعیت کا ہے۔ صوتی استعمال کرنا چاہیں تو ڈاؤن لوڈ کر کے انسٹال کر سکتے ہیں اور اب یہ یہاں دستیاب ہو گا۔

اس طرح آپ جس سافٹ ویر میں جس زبان میں کچھ ٹائپ کرنا چاہیں، کر سکتے ہیں۔

امید ہے کہ اس ’مختصر تفصیل‘ سے کچھ واضح ہوا ہو گا کہ ہم اردو تحریر کو کیوں بڑھاوا دیتے آ رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اردو دنیا جتنی جلدی اردو تحریر یعنی یونی کوڈ کو اپنا لے گی، اردو کی ترقی کی راہیں دور جدید میں مزید ہموار ہوں گی۔

پس تحریر:

نفیس نستعلیق فانٹ کے بارے میں میں نے اس مضمون میں لکھا تھا کہ اب تک یہی ایک اردو نستعلیق فانٹ بنایا گیا ہے اور اسی کے لحاظ سے میں نے اس مضمون میں اس فانٹ کا ذکر کیا تھا۔ اب پتہ چلا ہے کہ جلد ہی ادارہ مقتدرہ اردو زبان ایک نیا پاک نستعلیق فانٹ ریلیز کرنے جا رہا ہے جو نفیس نستعلیق کی بہ نسبت بہت زیادہ تیز ثابت ہو گا۔ انشاءاللہ اس فانٹ کے ریلیز ہوتے ہی یہ جریدہ اس فانٹ میں دستیاب کر دیا جاۓ گا۔ یعنی اگر نستعلیق میں ہی پڑھنا پسند کریں تو اس فانٹ کو ڈاؤنلوڈ کرنے کی ضرورت ہو گی۔ اگر کچھ ڈاؤن لوڈ نہ بھی کریں تب بھی اس جریدے کو ٹاھوما فانٹ میں بہر حال پڑھا جا سکے گا۔

٭٭٭

3 thoughts on “کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اردو تحریر اعجاز عبید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے