پا بہ گُل حمایت علی شاعر

پا بہ گُل

حمایت علی شاعر

صدیوں کا فاصلہ ہے جنگل سے میرے گھر تک

شاخِ ثمر بکف سے تخلیق کے ہنر تک

اُس پا پیادگی سے ، اِس برق پا سفر تک

یہ فاصلہ ہے میرے ذہن رسا کا ضامن

منزل سے تا بہ منزل ہر نقش پا کا ضامن

ہر خواب، ہر حقیقت ، ہر ارتقا کا ضامن

اب میری دسترس میں سورج بھی ہے ہوا بھی

یہ پُر کشش زمیں بھی ، وہ بے کشش خلا بھی

اب تو ہے میری زد میں ، دنیائے ما ورا بھی

پھر بھی نہ جانے کیوں میں جنگل کو اتنا چاہوں

فردوس گم شدہ کے موہوم خواب دیکھوں

آنگن میں کچھ نہیں تو ایک پیڑ ہی لگاؤں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے