وَمَا اَدرٰ کَ ماالقَارِعَہ آٹھ اکتوبر کے زلزلے کے تناظر میں

وَمَا اَدرٰ کَ ماالقَارِعَہ

آٹھ اکتوبر کے زلزلے کے تناظر میں

عارف فرہاد

بتا اے اِبنِ آدم !
کیا خطا تجھ سی ہوئی تھی؟
کہ جب تو آٹھ اکتوبر کو
شب بھر چین سے سو کر اُٹھا تو
یوں لگا جیسی ابد کی نیند سے تجھ کو کسی ’’القَارِعَہ‘‘ نے خود جگایا ہو
تو پھر تجھ کو بھی یہ ادراک ہو جانے لگا ہو
کہ یہ ’’القَارِعَہ‘‘ کیا ہے؟
سُنا ہے چند لمحوں کی لئے سارے علاقے کے پہاڑ اُڑنے لگے
اور دیکھتے ہی دیکھتے سارے مکیں
اپنے گھروں کے ڈھیر میں اوندھے پڑے تھے
ہر اک بستی، ہر اک مکتب
مساجد، مدرسے اور دفتری دیوار و در
یوں اپنی چھت کے نیچے خود ہی آ کر دب چکے تھے
کہ جیسے مالکِ کُل نے تباہی کے فرشتے کو اشارہ کر دیا ہو
اور اُس نے حکم پاتے ہی
مظفر باد، بالا کوٹ، اَلائی ،مانسہری اور
ان سے ملحقہ سارے علاقوں کے
مہکتےگلستانوں میں
اجل کی آگ بھر دی ہو
تمہیں معلوم کیا اے ابنِ آدم۔۔۔!
تمہیں معلوم کیا وہ آگ کیا تھی؟
وہ نارٌ حامیا کا اک شرارہ تھی
جسے معصوم مٹی سہہ نہ پائی
اور بہت ہی مضطرب، بے چین ہو کر
کروٹیں لینی لگی
کروٹیں ایسی کہ چند لمحوں میں
سارے شہر غم کی راکھ بن کر بجھ گۓ ہیں!
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے