غزل سجّاد انور

غزل

سجّاد انور

تمہارے نام ہی میں انتساب لکھوں گا

جب اپنی زندگی پر اک کتاب لکھوں گا

گڑی ہوئی ہیں جو صدیوں سے تیرے رستے پر

میں راہ دیکھتی آنکھوں کے خواب لکھوں گا

کٹی ہے وصل کی خواہش میں زندگی کیسے

تمہارے ہجر کے سارے عذاب لکھوں گا

بہاریں مانگنے آتی ہیں دلکشی تم سے

ترے لبوں کو میں تازہ گلاب لکھوں گا

تمہیں تو چاند ستارے بھی جھک کے تکتے ہیں

تمہارے حسن کی سب آب و تاب لکھوں گا

یہ میری عزت و شہرت تمھارے  نام سے ہے

یوں اس کتاب کا لب لباب لکھوں گا

ملے وہ یا نہ ملے تو تلاش کر سجاد

تری تڑپ کا میں سارا حساب لکھوں گا

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے