"دیکھیں سر! ہماری تنظیم انوائرمنٹ اور وائلڈ لائف کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے۔ آپ کی ڈونیشن سے ماحول کی آلودگی ختم کرنے اور خطرے سے دوچار اسپیشیز کو بچانے میں مدد ملے گی۔ گِدھ کی نسل تو ہمارے ملک میں تقریباً معدوم ہو چکی ہے -”
وہ سانس لینے کے لیے رکا ہی تھا کہ سامنے ریوالونگ چئیر پر بیٹھے سفید بالوں والے شخص نے جو اپنی وضع قطع سے بہت مہذب اور تعلیمیافتہ لگ رہا تھا, اس کی بات کاٹتے ہوئے کہنے لگا !
"مگر ان کے تحفظ کے لیے تو ڈبلیو ڈبلیو ایف والے کام کر رہے ہیں۔ ہماری کمپنی نے ڈائیکلو فینک سوڈیم کی متبادل ڈرگس بھی متعارف کروا دی ہیں۔ لیکن آپ کی تنظیم گِدھ کے تحفظ کے لیے کونسا کام کر رہی ہے ؟”
سر ہمارا ادارہ مستقبل میں ان کے ساتھ بھی کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ کچھ ریسرچ پراجیکٹس کے لیے ہم تعلیمی اداروں کو فنڈز بھی مہیا کرتے ہیں۔ واٹر اور ائیر پالوشن کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی کئی اقدامات کر رہے ہیں۔ ماحولیاتی تنظیم کے نمائندے نے جواب دیا۔
یہ سن کر آفس میں ریوالونگ چئیر پر بیٹھے سفید بالوں والے انٹلکچوئل نے تیکھی نظر سے نمائندے کا جائزہ لیتے ہوئے کہا!
یہ سب ٹھیک مگر آپ کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے۔ ہماری کمپنی دو کروڑ کی ڈونیشن کیوں دے۔ جبکہ ہماری فارماسوٹیکل فیکٹری انوائرمنٹ کے لیے قطعی کوئی خطرہ بھی نہیں –
دیکھیے سر دو کروڑ بہت مناسب ہیں۔ آپ ہمارے باس سے بات کر سکتے ہیں۔ وہ اخبار "آزادی اظہار” کے ایڈیٹر بھی ہیں۔ آپ پرسنلی بھی جانتے ہوں گے انہیں۔
یہ کہتے ہوئے نمائندے نے اپنا موبائل فون سامنے بیٹھے شخص کی جانب بڑھا تھا-
"دیکھیں ڈاکٹر صاحب اب آپ جیسے ہائیلی کوالیفائیڈ اور کامیاب بزنس مین وائلڈ لائف کے تحفظ کے لیے آگے نہیں بڑھیں گے تو اور کون بڑھے گا؟ ماحولیات والوں نے تو کئی جانوروں کی نسل ختم ہونے کا واویلا مچایا ہوا ہے۔ مگر ہماری عوام ہے کہ آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے _
فون پر یہ سن کر سفید بالوں والا شخص کہنے لگا مگر سر۔ ۔ .۔ ۔
گِدھ تو ایک طرف رہ گئے بلائینڈ ڈولفین بچانے کے لیے بھی گورے ہی آگے بڑھے ہوئے ہیں۔ ٹرایبون میں سٹوری پڑھی تھی ساتھ ہی کچھ اور کہانیاں بھی تھیں۔ مچھلیوں کی۔ ۔ .۔ ۔ کچھ لحاظ کریں ہمارا بھی۔ ۔ .۔ ۔ . یہ کہتے ہوئے ڈاکٹر کے لبوں پر خفیف مسکراہٹ ابھری۔
"باہر کے نیوز پیپرز کو چھوڑیں ڈاکٹر صاحب! وہ کتنے لوگ پڑھتے ہیں ؟ یہاں کی بات کریں۔ اپنے ملک میں کتنے مسائل ہیں۔ آپ کو پتا تو ہے پچھلے چھ ماہ میں خراب انجیکشنز سے کتنے لوگ مرے ہیں
ابھی میڈیا میں بات نہیں نکلی۔
بڑی اسکوپ اسٹوری ہے میرے پاس۔ ۔ .۔ ۔ روک رکھی ہے۔ ۔ .۔ اگر آپ کہیں تو لگاؤں ؟ ” ویسے ٹی وی کے لیے ڈاکومنٹری بھی بہت اچھی بن سکتی ہے ؟ مگر آپ ہمارے پرانے دوست ہیں اس لیے بہت خیال ہے آپ کی ساکھ کا۔
فون کے اسپیکر سے ابھرتی آواز سن کر سفید بالوں والے شخص کے اعصاب تن گئے۔ گردن کے قریب نیلی رگیں ابھریں پھر گہرا سانس لے کر خود کو پرسکون کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہنے لگا!
اس لڑکے کے ہاتھ آپ کے وائلڈ لائف فنڈ میں چیک بھیج رہا ہوں سر۔ ۔ .۔ ۔ منڈے کو صبح دس بجے تک کیش ہو جائے گا-
٭٭٭