آہ! ظفر گورکھ پوری ۔۔۔ منظور ندیم

 

ادب کو جو

نئی فکریں

تر و تازہ ہوائیں دیتا رہتا تھا

جو نو مشقوں کو

منزل تک پہنچنے کی دِشائیں دیتا رہتا تھا

جو گھر آئے ہوئے مہمان کو دل سے دعائیں دیتا رہتا تھا

وہ ایسا خوبصورت رنگ تھا دیوار کا اپنی

ہمارے درمیاں سے

جو نہ آسانی سے نکلے گا

اُتر آئے گا

اِن آنکھوں میں،

جب جب یاد آئے گا

اُسے دفنانے والو

جاؤ اس کو دفن کر ڈالو

اُسے مٹّی کیا تم نے تو وہ پانی سے نکلے گا

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے