غزل ۔۔۔ ڈاکٹر معید جاوید

قدم زمیں پہ نظر آسمان پر رکھنا

بڑا کمال ہے قابو زبان پر رکھنا

 

اب اس سے بڑھ کے محبت کی کیا نظیر ملے

طُلو عِ صبح بلالیؓ اذان پر رکھنا

 

حلال رزق سے پالا ہے اس پرندے کو

مرے خدا اسے اونچی اڑان پر رکھنا

 

یہ تجربہ تو نئی نسل کو مبارک ہو

کسی کا تیر کسی کی کمان پر رکھنا

 

امیرِ شہر کو بھاری پڑا خدا کی قسم

کسی غریب کی کُٹیا نشان پر رکھنا

 

چلو بھی گھر کو بہت دیر ہو گئی جاوید

ذرا نگاہ بھی اپنے مکان پر رکھنا

٭٭٭

 

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے