خواب اتنے ہیں یہی بیچا کریں
اور کیا اس شہر میں دھندا کریں
کیا ذرا سی بات کا شکوہ کریں
شکرئیے سے اس کو شرمندہ کریں
تو کہ ہم سے بھی نہ بولے ایک لفظ
اور ہم سب سے ترا چرچا کریں
سب کے چہرے ایک جیسے ہیں تو کیا
آپ میرے غم کا اندازہ کریں
خواب ادھر ہے اور حقیقت ہے ادھر
بیچ میں ہم پھنس گئے ہیں کیا کریں
ہر کوئی بیٹھا ہے لفظوں پر سوار
ہم ہی کیوں مفہوم کا پیچھا کریں
٭٭٭