غزلیں ۔۔۔ محمد صابر

عجیب پھیر ہے دیوار و در پھرے ہوئے ہیں مرے پڑوس کے آدم نگر پھرے ہوئے ہیں   تمہارے شہر کے لوگوں سے کیسے بات کروں تجھے نکال کے ساروں کے سر پھرے ہوئے ہیں   ہمارے بت بھی پڑے ہیں مراقبے میں یہاں کئی خمار میں ہیں بیشتر پھرے ہوئے ہیں   ڈرے ہوئے Read more about غزلیں ۔۔۔ محمد صابر[…]

غزلیں ۔۔۔ علی تاصف

پیارے نحریر جاوید کی نذر   یوں تو اپنے تئیں تھے بہت با خبر کھلتے کھلتے کھلا اس حقیقت کا در ہائے افسوس ہم بے خبر ہی رہے بے خبر جائیں گے خواب رہ جائیں گے در کھلا تو کھلا فلسفہ زیست کا کوئی کچھ بھی کہے ماجرا ہے یہی جانتے کچھ نہیں اک نہ Read more about غزلیں ۔۔۔ علی تاصف[…]

غزل ۔۔۔ ڈاکٹر فریاد آزرؔ

حسن دیرینہ روایات کا پتلا پھونکا اس نے آتے ہی مساوات کا پتلا پھونکا   گاؤں کی سادہ مزاجی کی خبر لی نہ گئی شہر کیا آ گئے، دیہات کا پتلا پھونکا   غم آفاق کی ورنہ نہ خبر ہوتی کبھی یوں مرے دل نے غم ذات کا پتلا پھونکا   جانے کس بات پہ Read more about غزل ۔۔۔ ڈاکٹر فریاد آزرؔ[…]

غزلیں ۔۔۔ اسلم عمادی

بر سرِ عام ترے عشق کا دعوی کر کے۔۔! ہم بڑے چین سے ہیں سب سے کنارا کر کے   آنکھیں چندھیا گئیں، گم ہو گئے احساس و حواس اس نے لوٹا ہمیں جلووں سے اجالا کر کے   رات دن بن گئی، کیا جان جہاں ہے اپنا؟ زیست کی سمت بدل ڈالی اشارہ کر Read more about غزلیں ۔۔۔ اسلم عمادی[…]

غزلیں ۔۔۔ عرفان ستار

محترم جلیل عالی صاحب کی زمین میں۔   یہی تنہائی کر سکتی ہے غم خواری ہماری جو یوں چپ چاپ سہہ لیتی ہے بے زاری ہماری   تمہارے فیصلے، فتوے یہاں لاگو نہیں ہیں جنوں کی سلطنت میں ہے عمل داری ہماری   ہماری کامیابی ہی ہمارا مسئلہ ہے سمجھ میں کس کی آئے گی Read more about غزلیں ۔۔۔ عرفان ستار[…]

غزلیں ۔۔۔ شکیل خورشید

عرضِ احوال کی ہے تھوڑی سی انسیت جب بڑھی ہے تھوڑی سی   اب تسلی ہوئی ہے تھوڑی سی بات آگے چلی ہے تھوڑی سی   پھر تری یاد کے دریچے سے زندگی دیکھ لی ہے تھوڑی سی   ان سے کچھ عشق وِشق تھوڑا ہے یونہی دیوانگی ہے تھوڑی سی   چار پل ان Read more about غزلیں ۔۔۔ شکیل خورشید[…]