بعض لوگوں کو اداس پیدا کیا گیا
اور اداس رکھا گیا
تا کہ وہ دنیا کو خوبصورت بنائیں
ہمیں دکھ سے محبت ہو گئی
سورج مکھی کے بیج ہماری مٹھیوں سے پھسل کر زمین
میں چٹکے
اور فاختاؤں کے انڈے محفوظ ہوئے
ہم نے حوض کی تصویر بنائی
اور پانی کے رنگ کو بدل دیا
کاغذ کے ٹکڑے ہماری آنکھوں سے گرے تو
چھوٹے بڑے قلم ہماری انگلیوں میں بول پڑے
سارنگی کے تار ہماری پوروں میں پگھلے
اور ہم نے موروں کو رقص سکھایا
جب ہمیں غلاظت سے عطر کشید کرنے کی تلقین کی گئی
تو ہم نے ہجر کا التزام کیا
اور بھیڑ میں غائب ہو گئے
رات کی آخری روشنی کے ساتھ
ہمیں نظم کا عنوان ملا
اور گہری نیند سونے والوں کے ساتھ
ہم جاگنے پر مامور ہوئے
ہمارے منصب میں
دستبرداری کی تاریخ نہیں تھی
اس لیے دنیا کی خوبصورتی یا بدصورتی کے بارے میں
ہم سے کوئی سوال نہ کیا جائے
٭٭٭