کوائف ستیہ پال آنند

 

نام :          ستیہ پال آنند

پیدائش:        24اپریل 1931ء

موضع کوٹ سارنگ، تحصیل تلہ گنگ، ضلع چکوال، پنجاب، پاکستان

والدین:        والد : رام نارائن آنند

والدہ: ودیا ونتی، پنجابی شاعرہ اور سکھ اسکالر

تعلیم :         مارچ 1947ء میں میٹرک مشن ہائی اسکول، راولپنڈی سے کیا۔

1951ء میں ادیب فاضل (آنرز اِن اردو)

1952ء میں انٹر میڈیٹ، 1954ء میں بی اے (آنرز اِن فلاسفی)

1960ء میں ایم اے (انگلش) پنجاب یونیورسٹی، چنڈی گڑھ

1967ء میں ڈاکٹریٹ، (انگریزی ادب) پنجاب یونیورسٹی، چنڈی گڑھ

1986ء میں دوسری ڈاکٹریٹ (فلسفہ) : ٹرنٹی یونیورسٹی، امریکا

ادب سے وابستگی:شعر گوئی کا آغاز تیرہ برس کی عمر میں۔ حب الوطنی پر پہلی نظم ’’سرحدی سماچار‘‘ ویکلی پشاور میں شامل اشاعت ہوئی۔ راولپنڈی میں منشی تلوک چند محروم کی شفقت پائی۔ افسانہ نگاری کا آغاز۔ ۔ ۔ ۔ نظمیں اور افسانے لاہور سے شائع ہونے والے اوسط درجے کے نیم ادبی نیم فلمی رسائل ’’لطف شباب‘‘، ’’مست قلندر‘‘، ’’مستانہ جو گی‘‘ وغیرہ میں شامل اشاعت ہوئے۔ اگست 1947ء میں آبائی وطن سے ہندوستان کو ہجرت، راستے میں والد کا قتل۔ ۔ ۔ ۔ لدھیانہ (مشرقی پنجاب) میں سکونت، چھوٹی موٹی نوکریاں، افسانہ نگاری اور ناول نویسی کل وقتی پیشہ اپنایا۔ ان برسوں میں ایک سو کے لگ بھگ افسانے لکھے۔ ’’بیسویں صدی‘‘، ’’شمع‘‘، سے خاطر خواہ معاوضے پر انحصار، ghost writing میں جاسوسی ناول لکھے۔ ہندی کی طرف مراجعت۔ کئی افسانے ہندی رسائل میں پہلے شائع ہوئے۔ ہندی میں معاوضے کی شرح اردو سے کئی گُنا زیادہ ہوا کرتی تھی۔ 1954ء میں دہلی سے شائع ہونے والے ماہنامہ ’’راہی‘‘ (مدیر: بلدیو متر بجلی) کے ساتھ معاون مدیر کے طور پر ادبی اور تجارتی انسلاک۔ -1955 1957 ء تک ادبی ’’آوارگی‘‘ کا دو برسوں پر محیط دورانیہ۔ دہلی، بمبئی اور دیگر شہروں میں اردو اہل قلم سے میل جول۔

 

ازدواجی زندگی:  24نومبر1957ء کو شادی ہوئی۔ اہلیہ پروملا آنند (پشاور کی پیدائش)۔ شادی کے پہلے پانچ برسوں میں تین بچوں (دو بیٹوں اور ایک بیٹی )کی پیدائش۔ تینوں اب امریکا اور کینیڈا میں بفضل خدا اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور بر سر روزگار ہیں۔

 

ملازمتیں، درس و تدریس و تحقیق کا لیکھا جوکھا: 1960ء میں پہلے ڈی اے وی کالج اور پھر اسی برس پنجاب یونیورسٹی چنڈی گڑھ میں بطور لیکچرر اِن انگلش تعیناتی۔ 1964ء میں سینٹرل انسٹیٹیوٹ آف انگلش اینڈ فارن لینگویجز، حیدر آباد دکن سے ایک تربیتی کورس پاس کیا۔ حیدر آباد قیام کے دوران ڈاکٹر محی الدین قادری زور کی شفقت پائی۔ ہم عمر لکھنے والوں، شاذ تمکنت، وحید اختر، مغنی تبسم اور کئی دوسروں سے رابطہ اور مستحکم دوستی۔ 1967ء میں ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ ملازمت کے ان سات برسوں میں تیس سے کچھ اوپر ریسرچ پیپر انگریزی ادب کے عالمی جرائد میں شامل اشاعت ہوئے۔ دہلی، ممبئی، کولکاتہ، بنگلور وغیرہ یونیورسٹیوں میں سیمیناروں میں شرکت۔ 1971ء میں ریڈر؍ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر ترقی 1971ء میں جواہر لال نہرو کی مطبوعہ کتب اور غیر مطبوعہ مخطوطات پر نہرو میوزیم دہلی میں ریسرچ، جس کا نتیجہ پنجاب یونیورسٹی، چنڈی گڑھ کے پبلیکیشنز بیوریو سے انگریزی کتابõپرامسز ٹو کیپ ÑPromises To Keepشائع ہوئی۔ اس پر نہرو فیلو شپ ایوارڈ ملا، ۔ 1972-74ء میں برٹش اوپن یونیورسٹی، ملٹن کیینز، انگلینڈ میں تین برسوں کے لیے بطور ریذیڈنٹ اسکالر قیام۔ وزیٹنگ پروفیسر شپ متعدد یونیورسٹیوں میں، بشمولیت برٹش کولمبیا یونیورسٹی، وین کوور، ٹرنٹی یونیورسٹی، واٹرلو یونیورسٹی اور نیو بارسیلونا کالج آف اورینٹل اسٹڈیز۔ ۔ ۔ ۔ مختلف برسوں میں۔ 1982ء میں پنجاب یونیورسٹی میں ڈائریکٹر کاریسپا نڈنس کورسز کے طور پر تقرر۔ طویل المدتی چھٹی کے دوران امریکا میں ساؤتھ ایسٹرن یونیورسٹی، واشنگٹن ڈی سی میں World Poetry Project پر کام۔ 1988ء میں پنجاب یونیورسٹی سے باقاعدہ ریٹائرمنٹ اور امریکا کو ہجرت۔ ایک بار پھر ساؤتھ ایسٹرن یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف دی ڈسٹرکٹ آف کولمبیا سے تدریسی الحاق۔ اس دوران میں دو برسوں کے لیے سعودی عرب میں تربیتی کالج ریاض میں تقرر۔ 2007ء میں مکمل ریٹائرمنٹ اور کل وقتی شعر و ادب کی خدمت۔ ۔ ۔ جو تا حال جاری ہے۔

 

تصانیف۔

اردو

شعری مجموعے

۱۔ جائزے (۱۹۵۲ء)،

۲۔ دست برگ (۱۹۸۸ء)،

۳۔ وقت لا وقت (۱۹۹۳)، ۔

۴۔ آنے والی سحر بند کھڑکی ہے۔ (۱۹۹۳ء)

۵۔ لہو بولتا ہے (۱۹۹۷ء)۔

۶۔ مستقبل، آ مجھ سے مل (۱۹۹۹ء)۔

۷۔ آخری چٹان تک (۲۰۰۰ء)

۔ ۸۔ مجھے نہ کر وداع (۲۰۰۴ء)

۔ ۹۔ میرے اندر ایک سمندر (۲۰۰۷ء)۔

۱۰۔ میری منتخب نظمیں (۲۰۰۹ء)

۔ ۱۱۔ بیاض عمر کھولی ہے (۲۰۱۲)

۔ ۱۲۔ جو نسیم خندہ چلے، مرتبہ گلزار۔ (۲۰۱۳ء)

، ۱۳۔ ستیہ پال آنند کی ساٹھ نظمیں، مرتبہ فاطمہ حسن۔ (۲۰۱۴)

، ۱۴۔ تتھا گت نظمیں (۲۰۱۵)

۔ ۱۵۔ ترکال کی بیلا (۲۰۱۵)۔

کل تعداد۔ شعری مجموعے۔ پندرہ

 

افسانوی مجموعے

۱۔ جینے کے لیے (۱۹۵۳ء)

۲۔ اپنے مرکز کی طرف (۱۹۵۶ء)

۳۔ اپنی اپنی زنجیر (۱۹۸۸ء)

۴۔ پتھر کی صلیب (۱۹۸۹ء)

۵۔ میرے منتخب افسانے (۲۰۱۰)

 

ناول

۱۔ عشق، موت اور زندگی (۱۹۵۴ء)

۲۔ آہٹ (۱۹۵۷ء)

۳۔ چوک گھنٹہ گھر (۱۹۵۸ء)

۴۔ شہر کا ایک دن (چوک گھنٹہ گھر کا ترمیم شدہ ایڈیشن) (۱۹۹۰ء)

 

ہندی

کہانیاں

۱۔ یُگ کی آواز (۱۹۵۴ء)

۲۔ پینٹر باؤری (۱۹۵۶ء)،

۔ ۳۔ آزادی کی پکار (دو حصے ) ۱۹۵۷ء

ٍٍٍ                                      ناول

اردو کے سبھی ناول ساتھ ساتھ ہندی میں بھی شائع ہوئے۔

شاعری

۱۔ پھول پھول پر نظم (۲۰۱۳)۔ ۲

تتھاگت نظمیں (۲۰۱۵)

 

پنجابی: گورمکھی رسم الخط

شعری مجموعے

۱۔ غزل غزل دریا (۱۹۸۳ء)

۲۔ غزل غزل ساگر (۱۹۸۵ء)

۳۔ غزل غزل اک لہر (۱۹۸۶ء)

دیگر

بھارت دے سوتنترتا سنگرام دی اک جھلک (نثر) ۱۹۸۸ء

 

ستیہ پال آنند کے فن کے بارے میں کتب:

اردو

۱۔ ستیہ پال آنند کی تیس نظمیں۔ مرتبہ بلراج کومل۔

۲۔ ستیہ پال آنند کی نظم نگاری : مرتبہ ڈاکٹر عبداللہ

English

A Unique Amalgam of Indian and British Traditions in Poetry, sub-titled: "Satyapal Anand’s English and Urdu poetry in relation to Indo-Anglian Tradition of twentieth century poets”.  A Ph.D. thesis in Comparative Literature for Gottschild University)

انگریزی کتب

نو (۹) شعری مجموعے، کلکتہ (انڈیا)، دہلی (انڈیا) اور امریکا سے شائع شدہ

تعلیم، تنقید، فلسفہ اور تاریخ پر آٹھ کتابیں انڈیا سے شائع شدہ۔

کل تعداد : سترہ۔

 

ستیہ پال آنند کی کتابوں کی تعداد پچاس سے تجاوز کر چکی ہے۔

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے