فون آیا ہے۔۔ ۔
میرے بھائی نے
بچپن والا
گھر تڑوا کے
نئے سرے سے
آنگن کمرے بنوائے ہیں
باورچی خانے میں پتھر لگوائے ہیں
طاق پرانے بھروائے ہیں
سب دروازے بدلائے ہیں
جامن، نیم کا پیڑ کاٹ کر
نئے قیمتی چکنے گملے منگوائے ہیں
ننھے پودے اگ آئے ہیں۔۔ ۔
ابٓی، آپ کا پتہ وہی ہے
لیکن شاید
لوٹ آئیں
تو آپ بھی اپنے گھر کو اب پہچان نہ پائیں
شاید
اب سب پہلے سے کافی اچھا ہو
دل میں اک کنکر چبھتا ہے
شاید باہر نیم پلیٹ پہ میرے بھائی کا نام لکھا ہو۔۔ ۔
٭٭٭