چال
قیامت خیز ہیں غمزے
مری قسمت کے تاروں کے
کسی صورت مجھے وہ
چاند کا زیور
پہننے ہی نہیں دیتے
شبِ تاریک میں
اک سندری کی ماہتابی
ماند ہوتی جا رہی ہے!!!
٭٭٭
سیپ
گئے ہوئے کسی منظر سے
گھور جیسا پل
ٹپک کے آنکھوں سے جب بھی
گرا ہے ہاتھوں میں
گلے کی مالا بنا کر
میں پہنے رہتی ہوں
مری یہ خاک چمکدار ہونے لگتی ہے
کبھی جو روح میں تاریکیاں اتر آئیں
تو جھلملا کے اجالا کروں گی
تیرے لیئے۔۔۔
نجانے کتنے ذخیرے ہیں اس سمندر میں
میں سیپ ہوں
سبھی موتی سنبھال رکھتی ہوں ۔۔۔!!!
٭٭٭