(بنگلا)
صرف نظم کے لیے
___________________
صرف نظم کے لیے ہوا یہ جنم
صرف نظم کے لیے ہوئے کچھ کھیل
صرف نظم کے لیے
تمہارے چہرے پر شانتی کی ایک جھلک
صرف نظم کے لیے
تم عورت ہو
صرف نظم کے لیے
زیادہ زیادہ بڑھتا خون کا دباؤ
صرف نظم کے لیے
بادلوں کے بدن پر گرتا ہے آبشار
صرف نظم کے لیے
اور بھی زیادہ دنوں تک
زندہ رہنے کا لالچ ہوتا ہے
مردوں کی طرح مایوس
صرف نظم کے لیے
میں نے امر ہو جانا حاصل کیا ہے۔
٭٭٭
تم سے ملنے پر
___________________
تم سے ملنے پر
میں پوچھتا ہوں:
تم آدمی سے عشق نہیں کرتے ہو،
پر ملک سے کیوں پریم کرتے ہو؟
ملک تمہیں کیا دے گا؟
ملک کیا خدا کی مانند ہے کچھ؟
تم سے ملنے پر
میں پوچھتا ہوں:
بندوق کی گولی خریدنے کے بعد
جان دینے پر ملک کہاں پر ہو گا؟
ملک کیا جائے پیدائش کی مٹی ہے
یا کہ کانٹے دار تار کی سرحد؟
بس سے اتر کر
جس کا تم نے قتل کیا
کیا اس کا ملک نہیں؟
تم سے ملنے پر
میں پوچھتا ہوں:
تم کس طرح سمجھے کہ میں تمہارا دشمن ہوں؟
کسی سوال کا جواب نہ دینے پر
کیا تم میری طرف رائفل گھماؤ گے؟
ایسے بھی
عشق سے عاری ملک کے عاشق ہوتے ہیں!
٭٭٭
پانا
___________________
اندھیرے میں میں نے
تمہارا ہاتھ چھو کر
جو پایا ہے
بس، وہی تھوڑا سا پایا ہے
اچانک ندی کی طرف سے آئیں
سفید پانی کی بوندیں
جو ماتھے کو چھو کر جاتی ہیں۔
تم جانتی تھیں
تم جانتی تھیں
انسان انسانوں کے
ہاتھ چھو کر بولتے ہیں۔ دوست۔
تم جانتی تھیں
انسان انسانوں کے
آمنے سامنے آ کر کھڑے ہوتے ہیں
تمہاری ہنسی واپس لوٹ جاتی ہے،
شمال جنوب کی طرف۔
تم جیسے آ کر کھڑی ہوتی ہو میرے پاس
کوئی پہچانتا نہیں،
کوئی دیکھتا نہیں،
سب، سب سے نا شناسا ہیں۔
٭٭٭