(گجراتی)
تمہارا اندھیرا
___________________
آج میں تمہارے اندھیرے سے بات کروں گا
تمہارے ہونٹ کی نرم پنکھڑیوں کے بیچ کا ہلکا نرم اندھیرا
اور گھنی زلفوں کا معطر اندھیرا
تمہارے رخسار پر ابھرے تل میں اندھیرے کا فل سٹاپ
تمہاری نسوں کے جنگل میں چھپے اندھیرے کو
میں مست سیار کی ہنکار سے للکاروں گا
تمہارے دل کے سنسان پاتال میں واقع سوکھے اندھیرے کو
میں الو کی آنکھوں میں آزاد کروں گا
تمہاری آنکھ میں جم گئے اندھیرے کو
میں اپنی خاموشی کے مقناطیسی پتھروں سے گھس کر جلا دوں گا
پیڑ کی ڈال پر بھرپور اندھیرے کے ناچ کی مدرائیں
سکھاؤں گا تمہارے پیروں کو
آج میں اندھیرا بن کر تمہیں ستاؤں گا
٭٭٭
ایک شاعر کی وصیت
___________________
شاید کل میں نہ رہوں
کل اگر سورج طلوع ہو تو کہنا
کہ میری بند آنکھوں میں
ایک آنسو سوکھنا باقی ہے
کل اگر ہوائیں چلیں تو کہنا
جوانی میں ایک نوجوان لڑکی سے
چوری کی ہوئی مسکراہٹ کا پکا پھل
اب بھی میری ڈال سے گرنا باقی ہے
اگر کل سمندر چھلکے تو کہنا
کہ میرے دل میں پتھر ہو گئے سیاہ دیوتا کو
چور چور کرنا باقی ہے
کل اگر چاند روشن ہو تو کہنا
کہ اسے آغوش میں لے کر بھاگ جانے کے لیے
ایک مچھلی اب بھی مجھ میں تڑپ رہی ہے
کل اگر آگ نظر آئے تو کہنا
میری برہن پرچھائیں کی چتا
اب بھی جلنی باقی ہے
شاید کل میں نہ رہوں
٭٭٭