ہوا کے لئے ایک نظم ۔۔۔۔ سلیم انصاری

ہوا

خوشبوئیں اپنے دامن میں بھر کے

ہر اک سمت یوں بانٹتی پھر رہی ہے

کہ جیسے

یہ مامور اسی کام پر ہو

مگر۔

اس سے پوچھو

بجھایا ہت کتنے چراغوں کو اس نے

بکھیرا ہے کتنے گلوں کو زمیں پر

اجاڑے ہیں کتنے نشیمن پرندوں کے اس نے

گرائے ہیں کتنے درختوں سے پتّے

مٹائے ہیں بچّوں کے کتنے گھروندے

ذرا اس سے پوچھو

یہ سب کس لئے اور کیوں کر رہی ہے؟

اگر خوشبوئیں بانٹنی ہیں

تو پھر۔۔ ۔

اتنی تخریب کاری کا مطلب؟؟

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے