نعت رسول پاک ۔۔۔ ابرارؔ کرتپوری

(ابرار کرتپوری اپنی حمدیہ اور نعتیہ شاعری کے لئے مقبول تھے۔ یہاں ان کی ایک نعت ان کی کتاب ’مدحت‘ سے منتخب کی جا رہی ہے۔ اس مجموعے کی اہم ترین بات یہ تھی کہ انہوں نے ساری نعتیں غالب کی زمینوں میں کہی ہوئی شامل کی تھیں)

 

جب مدینے کا سفر یاد آیا

ابو ایوبؓ کا گھر یاد آیا

 

جب کبھی کفر کا شر یاد آیا

ان کا دل ان کا جگر یاد آیا

 

درس و تدریس کی جب بات چلی

علم و حکمت کا نگر یاد آیا

 

پھول مہکے، کبھی منظر بہکے

گیسوؤں والا اگر یاد آیا

 

جب ہوئیں ساری فضائیں مسموم

رحمتوں کا وہ شجر یاد آیا

 

جن کو درکار تھی رحمت کی نظر

ان کو وہ لطف نظر یاد آیا

 

شر بڑھا جب بھی بشر کا ابرارؔ

پھر وہی فخر بشر یاد آیا

٭٭٭

(نوٹ: عقیدت کے گوشے کے علاوہ یہ دونوں نعتیں ابرارؔ کرتپوری اور ثناء اللہ ظہیر کی خدمت میں اظہار عقیدت کے لئے بھی پیش کی جا رہی ہیں، یعنی یہ حصہ ساتھ ساتھ ‘یاد رفتگاں‘ کا سلسلہ بھی ہے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے