اور کچھ دیر میں یہ سرخ گلاب
اپنی خوشبو میں نیم خوابیدہ
چاند کے رس میں ڈوب جائے گا
اور کچھ دیر میں ہوائے شمال
نرم سرگوشیوں کی خلوت میں
پھول سے وصل کرنے آئے گی
اور کچھ دیر میں دھڑکتا سمے
ترک کر دے گا یہ پرانا لباس
اور نیا پیرہن پہن لے گا
اور کچھ دور تک ہواؤں پر
جل پری ! تیرا گیت جائے گا
اور کچھ دیر میں محبت کا
اور اک سال بیت جائے گا
٭٭٭