ہائے سولہ دسمبر 2014۔ ۔ ۔ شاہدہ حسن

  جنم لیا تھا جو تم نے پھولوں کے شہر کی ریشمی رُتوں میں وہ پھول، صحنِ چمن میں تابوت پر رکھے تھے تمہارے بے جان مُردہ چہروں پہ اپنا ہالہ کئے ہوئے تھے   وہ کیا سحر تھی! تم اپنے بستر سے تازہ چہروں کے ساتھ اٹّھے تھے مُسکراتے پہن کے پوشاکِ رنگ نکلے Read more about ہائے سولہ دسمبر 2014۔ ۔ ۔ شاہدہ حسن[…]

ہوا صفحے الٹتی ہے ۔۔۔ فاطمہ حسن

  ہوا صفحے الٹتی ہے، ستمبر گرد سے نکلی سواری ہے، زمیں بِسرے ہوئے خوابوں کو/پہلو میں سجاتی ہے جو شب کی گود میں لیٹے ہیں ان پر نیند بھاری ہے، مقفل دل پہ ان کے دستخط تاخیر سے ہیں شہر کی آب و ہوا آلودگی سے منفعل ہے اور حجاب و شرم کے مابین Read more about ہوا صفحے الٹتی ہے ۔۔۔ فاطمہ حسن[…]