خلق و ایثار کی اک تازہ ہوا مانگے ہے
کنات آج محمدؐ کی نوا مانگے ہے
جس کی چھاؤں نے معاصی کے اندھیرے توڑے
تیرہ گیتی وہی قرآں کی ردا مانگے ہے
ریگ زاروں کو کیا جس نے شبستاں بکنار
آج کا دور وہی آب و ہوا مانگے ہے
زندگی تیرہ مراحل کی تجلّی کے لیے
نقش پاک شہ لو لاک لما مانگے ہے
منزلیں بڑھ کے قدم چومتی ہیں خود اس کے
جو مسافر رہِ تسلیم و رضا مانگے ہے
آپؐ وہ رحمتِ عالم ہیں کہ اللہُ غنی!
آپؐ کا لطف ہر اک شاہ و گدا مانگے ہے
عرصۂ حشر میں یہ آپ کا شیدا صادقؔ
آپ کی چشمِ کرم نور خدا مانگے ہے
٭٭٭