مجھے کہنا ہے کچھ……

بہت سی امیدوں کے ساتھ نئے سال کا پہلا شمارہ حاضر ہے، اس دعا کے ساتھ کہ یہ سال ہر قسم کی وبا اور خوف و ہراس کا خاتمہ ثابت ہو، اور پوری دنیا میں امن و سکون قائم ہو جائے، آمین۔

اس سہ ماہی کی وفیات میں ڈاکٹر ابرار احمد جیسے اہم نظم گو کے علاوہ مشہور ہندی فکشن نگار منو بھنڈاری کو بھی یاد کیا جا رہا ہے۔ اس شمارے کے تیار ہونے کے بعد مشہور افسانہ نگار حسین الحق کے سانحۂ ارتحال کی خبر ملی۔ ان کی یاد میں گوشہ، اگر ممکن ہوا تو، اگلے شمارے میں شائع ہو گا۔

اعلان کے مطابق اس شمارے میں بر صغیر کی دوسری زبانوں کی کچھ شاعری اور کہانیاں پیش کی جا رہی ہیں۔ ہندوستانی زبانوں کا اردو ترجمہ زیادہ تر بتوسط ہندی کیا گیا ہے۔ اور اس کے لئے پٹیالہ یونیورسٹی کے اس ٹول سے مدد لی گئی ہے۔

http://sangam.learnpunjabi.org/

شاید یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ منو بھنڈاری کے یاد رفتگاں کے گوشے اور اس شمارے کے خصوصی گوشے کی وجہ سے ’مانگے کا اجالا‘ کا زمرہ شامل کیا نہیں جا رہا ہے۔ درست تو یہ ہے کہ اس شمارے کے تقریباً دو سو صفحات اسی گوشے میں شامل کہے جا سکتے ہیں، یعنی بر صغیری ادب اور منو بھنڈاری کے گوشے۔

اس بار قرۃ العین طاہرہ کا قسط وار سفر نامہ مکمل ہو رہا ہے۔ آئندہ شمارے سے ایک مکمل ناول قسط وار پیش کیا جائے گا۔

امید ہے کہ یہ شمارہ بھی حسب معمول آپ کو پسند آئے گا۔

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے