غزلیں ۔۔۔ راحیلؔ فاروق

 

 

حسن والوں کے نام ہو جائیں

ہم خود اپنا پیام ہو جائیں

 

چار ہونے پہ ان کی آنکھوں نے

طے کیا، ہم کلام ہو جائیں

 

حد تو یہ ہے کہ ان کے جلوے بھی

احتراماً حرام ہو جائیں

 

خاص لوگوں کے خاص ہونے کی

انتہا ہے کہ عام ہو جائیں

 

اس کی محنت حلال ہو جائے

جس کی نیندیں حرام ہو جائیں

 

ان کو سجدے تو کیا کریں، راحیلؔ

تذکرے صبح و شام ہو جائیں

٭٭٭

 

 

لوگ کہتے ہیں مجھے کام کی عادت ہی نہیں

میں سمجھتا ہوں مجھے عشق سے فرصت ہی نہیں

 

دل ہو اور دل میں محبت ہو تو کیا ہی کہنے

یہ وہ نعمت ہے کہ اس سے بڑی نعمت ہی نہیں

 

دو جہانوں میں مرے واسطے تو کافی ہے

اور خواہش ہی نہیں، اور ضرورت ہی نہیں

 

مت مجھے سادہ سمجھنے کا تکلف کیجے

صاف کہیے مری باتوں میں صداقت ہی نہیں

 

دل تو کہتا ہے وہ باتیں کہ نہ پوچھو راحیلؔ

لیکن ان باتوں کی دنیا میں حقیقت ہی نہیں​

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے