اختر شمار!
تم اتنے دراز قامت تھے
کہ جب چاہتے آسمان سے
ستارے توڑ سکتے تھے
مگر تم
ستارے توڑنے
اور پھول توڑنے
اور دل توڑنے کے قائل نہیں تھے؛
سو تم عمر بھر
ستارے گنتے رہے،
شعر کہتے رہے،
درد جگر سہتے رہے!
٭٭٭
اختر شمار!
تم اتنے دراز قامت تھے
کہ جب چاہتے آسمان سے
ستارے توڑ سکتے تھے
مگر تم
ستارے توڑنے
اور پھول توڑنے
اور دل توڑنے کے قائل نہیں تھے؛
سو تم عمر بھر
ستارے گنتے رہے،
شعر کہتے رہے،
درد جگر سہتے رہے!
٭٭٭