انتخابِ شادؔ عارفی ۔۔۔ غزلیں

غزلیں

 

 

میں تو غزلیں کہہ کہہ کر دل بہلا لیتا ہوں لیکن وہ

شہرِ سخن میں بدنامی سے بے پروا ہوں ، لیکن وہ

جاڑے کی وہ بھیگی راتیں ، گرمی کے یہ جلتے دن

یادوں کے دانتوں سے ناخن کاٹ رہا ہوں لیکن وہ

بھولی سی ہم مکتب کوئی ، کوئی سہیلی خالہ زاد

ان کے ہاتھوں خط بھجواتے میں ڈرتا ہوں لیکن وہ

پھانس نکلوانے کے کارن دے دیتا ہوں ہاتھ میں ہاتھ

موقع پا کر ران میں چٹکی بھر لیتا ہوں ، لیکن وہ

٭٭٭

رنگ و نکہت کی دنیا میں رنگ ہی جس کا سرمایا ہو

ایساہے جو شعر پہ جھومے لیکن شعر نہیں سمجھا ہو

باطن پر نظروں سے شاید تم نے بھی محسوس کیا ہو

جیسے کوئی چھت پر چڑھ کر ہمسائے میں جھانک رہا ہو

سنگِ میل نظر پڑتا ہے وہ سادھو جو دھیان لگائے

من مندر کی جوت جگا کر آنکھیں بند کیے بیٹھا ہو

شادؔ مگر میرؔ و مرزاؔ کے’  اسلوبی شاعر‘ ایسے ہیں

جیسے بوڑھے دادا کی انگلی تھامے اُس کا پوتا ہو

راہنما کی الجھی باتیں جیسے پگڈنڈی کی زلفیں

ماتھے کی شکنیں کچھ ایسی ،جیسے رستہ بھول گیا ہو

٭٭٭

 

چمن کو آگ لگانے کی بات کرتا ہوں

سمجھ سکو تو ٹھکانے کی بات کرتا ہوں

روش روش پہ بچھا دو ببول کے کانٹے

چمن سے لُطف اُٹھانے کی بات کرتا ہوں

وہ صرف اپنے لیے جام کر رہے ہیں طلب

میں ہر کسی کو پلانے کی بات کرتا ہوں

گھسے ہوؤں کو نئی فکر دے رہا ہوں شادؔ

منجھے ہوؤں کو سکھانے کی بات کرتا ہوں

٭٭٭

2 thoughts on “انتخابِ شادؔ عارفی ۔۔۔ غزلیں

  • برادرم
    یہ محض آن لائن ہے۔ اگر آپ چھپوانے میں تعاون دے سکتے ہیں تو ضرور ممکن ہے کہ شائع ہو جائے۔
    اپنی تخلیقات سے نوازیں۔ اور کتابیں بھی برقی کتابوں کے لئے۔

  • بہت اچھا مواد آپ نے جمع کیا ھے۔ شاد عارفی کا گوشہ بہت پسند آیا۔کیا آپ کا رسالہ چھپتا بھی ھے۔ اگر ھاں تو برائے کرم مندرجہ ذیل پوسٹل ایڈریس پر بھجوادیں۔ایک شمارہ وی پی سے بھیج دیں تاکہ زر-سالانہ بھی ادا ھوسکے۔ Address: Rafiq Raaz I.G. Road , Baghaat Barzalla.. Srinagar Kashmir 190005

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے