انتخابِ شادؔ عارفی ۔۔۔ غزلیں

غزلیں     میں تو غزلیں کہہ کہہ کر دل بہلا لیتا ہوں لیکن وہ شہرِ سخن میں بدنامی سے بے پروا ہوں ، لیکن وہ جاڑے کی وہ بھیگی راتیں ، گرمی کے یہ جلتے دن یادوں کے دانتوں سے ناخن کاٹ رہا ہوں لیکن وہ بھولی سی ہم مکتب کوئی ، کوئی سہیلی Read more about انتخابِ شادؔ عارفی ۔۔۔ غزلیں[…]

انتخابِ شادؔ عارفی ۔۔۔ رباعیات، قطعات

  رباعیات مسجد کے کلَس پہ ایک پیپل اس عزم کے ساتھ جم رہا ہے  جیسے جانا ہو کہکشاں تک منزل کی غرض سے تھم رہا ہے ٭٭ کنکری جُوتے میں پڑ جائے اگر راہرو دو گام چل سکتا نہیں روح زندہ ہو تو حق تلفی کا بوجھ آدمی کے جی سے ٹل سکتا نہیں Read more about انتخابِ شادؔ عارفی ۔۔۔ رباعیات، قطعات[…]