دسمبر ۔۔۔ شبیر ناقد

دسمبر

بہت غم دسمبر نے مجھ کو دیے ہیں

دسمبر کی آغوش میں سانحے  ہیں

اسی میں   ہیں کچھ حسرتوں کے فسانے

مرے زخم گہرے  ہیں ارمان پھیکے

  ہیں صدمے اجاگر اذیت جواں ہے

دسمبر نے بخشی مسرت کہاں ہے؟

دسمبر میں ہے سالِ  رفتہ کی بپتا

دسمبر نے وہ نقش ہستی پہ چھوڑے

مٹانا، بھلانا نہیں جن کا بس میں

دسمبر نے وہ درد بخشے ہیں مجھ کو

کہ اب جنوری سے بھی امید کم ہے

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے