نظمیں ۔۔۔ تنویر قاضی

 

جون ایلیا کے لئے

 

 

اُس کو

قید

خیال میں کرنا

مُشکل

جنگلی

ہرن کو

جال میں کرنا

مُشکل

‎‎‎٭٭٭

 

 

 

 

بُل فائیٹنگ

 

پھر وہ

اُن کے تماشے کے لئے

دیوانہ وار

جھپٹتا ہے

بُل کی آنکھوں میں

سُرخ مرچیں ڈال کر

مشتعل کیا جاتا ہے

لڑائی سے پہلے

ہماری آنکھوں میں اگر

مرچیں ڈال دی جائیں

لہو کے ساتھ اُترتا

لال رنگ

انقلاب کے قریب کر سکتا ہے

ان لکڑیوں پر

لاشیں ہی نہیں ڈالی جاتیں

تختے

چُومتے ہوئے

بے مثل کشتی بنائی جا سکتی ہے

جسے دیکھنے زمانہ آئے

اور سُولی بھی چڑھا جا سکتا ہے

٭٭٭

 

 

 

 

بُو

 

 

وہ

دیکھتے ہی دیکھتے

درختوں میں

گُم ہو گئے

پھر کبھی مل نہ سکے

وہاں کچھ اشجار

زیادہ دکھائی دینے لگے

پیڑ جب کاٹے گئے

گِرتے برگ و بار میں

بچھڑنے والوں کی تصویریں

منعکس ہو رہی تھیں

پوشاکیں سونگھتے ہوئے

موسم کے

نتھنے پھُول رہے تھے

بُوئے پیرہن

رُلاتی تھی

مہک نے

بستی گھیر رکھی تھی

پاگل کرتی خُوشبُو میں

لوگ

اپنے راج ہنسوں کا لہو

قریبی ندی میں بہا رہے تھے

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے