رات بھر چاند کو دیکھ روتا رہا
گھاؤ دل کے میں اشکوں سے دھوتا رہا
گوشے گوشے میں اس کے بہت زخم ہیں
بیتے لمحوں کا مرہم سموتا رہا
مانا دل کی زمیں پر جمی ریت ہے
پھر بھی میں فصل خواہش کی بوتا رہا
میری بے نور آنکھوں میں تحریر ہے
پلکیں جھپکی نہیں ایسے سوتا رہا
ذکر تیری جفا کا میں کرتا نہیں
یاد تیری غزل میں پروتا رہا
٭٭٭