پیکج ۔۔۔ توصیف بریلوی

’’ہے سوئیٹی…! آج سنیما چلو گی…؟‘‘ واصف نے آتے ہی سوال کیا۔ ’’آج موڈ نہیں ہے۔‘‘ ’’اوہ کم آن…سوئیٹی!‘‘ ’’سمجھا کرو واصف…‘‘ ’’اچھا میری بات سنو…اگر تمہیں فلم پسند نہ آئے تو ہم واپس آ جائیں گے ڈئیر۔‘‘ ’’آں …او کے۔‘‘ ’’سوئیٹی ایک بات بولوں …؟‘‘ ’’بات ہی بولنی تھی تو سنیما لانے کی کیا Read more about پیکج ۔۔۔ توصیف بریلوی[…]

بارش کے بعد ۔۔۔ اسد قریشی

بارش سے کل رات کی کچی کلی گلاب کی ٹوٹ گری ہے شاخ سے تم کو ہے افسوس بہت!   یاد ہے کیا وہ بچہ تم کو ہاں وہ کچرا چننے والا چھوٹا سا معصوم سا بچہ کاندھے پر تھا تھیلا لادے کل شب وہ اپنے گھر کی چھت کے نیچے دب کر سارا کچرا Read more about بارش کے بعد ۔۔۔ اسد قریشی[…]

چھت، چھتری اور چھاؤں ۔۔۔ تنویر اقبال

(یہ علامتی کہانی ضیا الحق کے دور میں لکھی گئی تھی اور ’تو جبرئیل نے کہا‘ مجموعے میں شامل تھی جسے ضبط کر لیا گیا تھا۔)   سورج اپنا روشن چہرہ چھپائے رات کے غار میں بند ہے۔ کیا باہر اندیشوں اور وسوسوں کے سانپ سرسراتے پھرتے ہیں اور وہ ان کی ہلاکت آفرینی سے Read more about چھت، چھتری اور چھاؤں ۔۔۔ تنویر اقبال[…]

اداس شام کی ایک نظم ۔۔۔ نوشی گیلانی

وصال رت کی یہ پہلی دستک ہی سرزنش ہے کہ ہجر موسم نے رستے رستے سفر کا آغاز کر دیا ہے تمہارے ہاتھوں کا لمس جب بھی مری وفا کی ہتھیلیوں پر حنا بنے گا تو سوچ لوں گی رفاقتوں کا سنہرا سورج غروب کے امتحان میں ہے   ہمارے باغوں سے گر کبھی تتلیوں Read more about اداس شام کی ایک نظم ۔۔۔ نوشی گیلانی[…]

نظیرؔ کی نظم ’ہنس نامہ‘ کا تجزیاتی مطالعہ ۔۔۔ غلام شبیر رانا

نظیر اکبر آبادی (1735۔1830) نے تخلیق فن کے لمحوں میں اپنے معاصر شعرا سے الگ راہ اپنائی۔ بر صغیر کی معاشرتی زندگی کے بارے میں اپنے ذاتی تجربات، مشاہدات اور احساسات کو اشعار کے قالب میں ڈھالتے وقت نظیر اکبر آبادی نے اپنی تخلیقی بصیرت، جرأت اظہار، حقیقت نگاری اور فطرت نگاری کی مظہر انفرادیت Read more about نظیرؔ کی نظم ’ہنس نامہ‘ کا تجزیاتی مطالعہ ۔۔۔ غلام شبیر رانا[…]

مان لو! ۔۔۔ نجمہ منصور

مان لو! وبا نے ہمیں اندر ہی اندر مرنے کا ہنر سکھا دیا ہے اب تنہائی اچھی لگتی ہے اور شور میں موت کی چیخیں سنائی دیتی ہیں چاند میں چرخہ کاتتی بڑھیا بھی اب دکھائی نہیں دیتی چاند اور سورج ان دنوں کئی بار خود کشی کی کوشش کر چکے ہیں مگر مرنا اب Read more about مان لو! ۔۔۔ نجمہ منصور[…]

میرا جی اور شونیتا کا تصور ۔۔۔ نادیہ عنبر لودھی

وحشت میں انسان کا آخری سہارا مذہب ہوتا ہے اور جس کے پاس یہ سہارا نہ ہو تو اس کی داخلی شخصیت ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے۔ میرا جی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا انہوں نے اپنی وحشت کو خود پر طاری کر لیا اور اسی وحشت نے انہیں ختم کر دیا۔ میراں جی کے Read more about میرا جی اور شونیتا کا تصور ۔۔۔ نادیہ عنبر لودھی[…]

نظمیں۔۔۔ نصیر احمد ناصر

لال پلکا     لال پلکا اُڑ کے آیا ہے بہت ہی دور سے پیغام لایا ہے سرائے نور سے غٹ غوں، غٹر غوں کھول کر دیکھوں لکھا ہے کیا خطِ تقدیر میں کتنے یگوں کی قید ہے کتنی رہائی ہے مقدم کون سا دن، کون سی لیلیٰ شبِ تاخیر ہے غم کی خبر ہے Read more about نظمیں۔۔۔ نصیر احمد ناصر[…]

عرفانؔ صدیقی … غزل کا ایک نادر لہجہ ۔۔۔ اسلم عمادی

گزشتہ پچاس برس کا دور اُردو غزل کے لیے تجرباتی دور میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ اس دور میں اظہار کے اس تنگ راستہ میں نت نئے انداز کے آہنگ اور اسلوبیاتی پہلوؤں کو بدل بدل کر نہ جانے کتنے خوبصورت اور نادر پرتو پیش کیے گئے ہیں۔ ہر لہجہ اور ہر اُسلوب اپنے Read more about عرفانؔ صدیقی … غزل کا ایک نادر لہجہ ۔۔۔ اسلم عمادی[…]

رشید حسن خان اللہ کو مانتے تھے۔ ایک ردِّ عمل ۔۔۔ حنیف سید

  محبِ مکرم   عالمی فلک ۳ میں شائع محترم رؤف خیر صاحب کے مضمون کے مطابق، رشید حسن خان نے مثنوی سحر البیان کے ایک مخطوطے کی نقل کے لیے کالی داس گپتا رضا سے کہا تھا، جس کو کالی داس گپتا رضا نے محترم رؤف خیر صاحب سے منگوا کر رشید حسن خان Read more about رشید حسن خان اللہ کو مانتے تھے۔ ایک ردِّ عمل ۔۔۔ حنیف سید[…]