محور اپنا اپنا ۔۔۔ حنیف سیّد

کل دیوے گا، کل پاوے گا کل پاوے گا، کل پاوے گا ’’گیارہ بچّے لائی، کان پھٹّی۔۔۔۔  ! اور راجو ممبر کے یہاں گیارہ سال بعد ہوا، بیٹا۔۔۔۔  !‘‘ صفائی کرمچاری گھسیٹے کی بیوی رنگیلی نے سریلی تان میں کچھ اِس طرح محلے میں کانا پھوسی کی کہ راجو ممبر کی حویلی میں کان پھٹّی Read more about محور اپنا اپنا ۔۔۔ حنیف سیّد[…]

دانہ و دام کی الف لیلہ ۔۔۔ نگہت سلیم

بہت مشکل سے اس نے اپنی آنکھیں کھولیں۔  ۔  غالباً اس کے سر کے پچھلے حصے پر کاری ضرب لگائی گئی تھی۔  ۔  اس نے پیچھے بندھے اپنے ہاتھوں پر رسی کی گرفت کو محسوس کیا اور یہ بھی کہ اس کے جسم پر لباس کے نام پر فقط زیر جامہ ہے۔  وہ کتنے گھنٹے Read more about دانہ و دام کی الف لیلہ ۔۔۔ نگہت سلیم[…]

۱۸۵۷ء اور اُردو شاعری ۔۔۔ پروفیسر گوپی چند نارنگ

ہم اس سے بحث کر چکے ہیں کہ انیسویں صدی کے نصف اول کی اردو شاعری میں حب وطن کے جدید تصور کی تلاش عبث ہے۔  اس زمانے میں وطنیت کا تصور آج کے تصور سے بالکل مختلف تھا۔  یہ جدید تصور انیسویں صدی کے اواخر میں نئی تاریخی تبدیلیوں کے نتیجے میں نشاۃ الثانیہ Read more about ۱۸۵۷ء اور اُردو شاعری ۔۔۔ پروفیسر گوپی چند نارنگ[…]

نظمیں ۔۔۔ سلیم انصاری

  مری نظموں کے سادہ لوح قاری   مری نظموں کے سادہ لوح قاری تمہیں کیا علم؟ میں برسوں سے اپنی سوچ کے جنگل میں تم کو بے سبب بھٹکا رہا ہوں بظاہر میری سب نظمیں تمہارے خواب کی مانند لگتی ہیں مگر یہ سچ نہیں ہے مری نظموں کے سارے لفظ کاذب ہیں مری Read more about نظمیں ۔۔۔ سلیم انصاری[…]

نیا نگر ۔۔۔ تصنیف حیدر

ناول، دوسری قسط   نیا نگر میں ان دنوں نشستوں کا موسم سا آ گیا تھا۔  ہر نشست کے لیے پہلے کوئی بہانہ تلاش کیا جاتا۔  کسی کا جنم دن ہے، کسی کی شادی کی سالگرہ ہے، کسی نے پہلی غزل لکھی ہے، کسی نے فلاں استاد کی شاگردی اختیار کی ہے۔  الغرض طرح طرح Read more about نیا نگر ۔۔۔ تصنیف حیدر[…]

نظمیں ۔۔۔ ثناء اللہ ظہیرؔ

  ادھورا اندمال   ذہن میں اب بھی سلگتا ہے وہ لمحہ جب میں قصرِ پرویز میں چھوڑ آیا تھا شیریں اپنی   کان پر روز قلم رکھ کے نکلتا تھا (کہ تیشہ ہے مرا) روز اک دودھیا الفاظ کی نہر قصرِ پرویز تلک جاتی تھی صرف شیریں کو پتہ چلتا تھا   کوہِ قرطاس Read more about نظمیں ۔۔۔ ثناء اللہ ظہیرؔ[…]

غزلیں ۔۔۔ فریادؔ آزر

جو بنا لے منزلِ مقصود کو راہِ خیال منتظر ہے آج بھی اس کی گزرگاہِ خیال   وقت نے دھندلا دئے سارے حقیقت کے نقوش بس گیا ہے جب سے آنکھوں میں کوئی ماہِ خیال   کاش میں جس کو بھی لے آؤں تخیل میں کبھی خود بخود کھنچتا چلا آئے وہ ہمراہِ خیال   Read more about غزلیں ۔۔۔ فریادؔ آزر[…]

دو نظمیں ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

  میں نے اس کو غور سے دیکھا   ہم دونوں نے مٹی کھودی نیچے دیکھا۔  ہاتھ اُٹھائے ہاتھوں میں۔  یہ کیا مٹی کے نیچے بھی مٹی تھی   دھول میں سر سے پاؤں تک ایسے ہم دونوں اَٹے ہوئے تھے لیکن اس کی آنکھوں میں میں نے ایک چمک دیکھی اس کے گرد اک Read more about دو نظمیں ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]

"راستے خاموش ہیں‘‘ افسانوی مجموعہ، تبصرہ و تجزیہ۔۔۔ محمد علم اللہ

کسی بھی انسان کے بارے میں اس کے حلیےی ا روزگارکی بنیاد پر رائے قائم نہیں کرنی چاہئے، مگر انسانی طبیعت کئی مرتبہ ظاہری طور پر کیا نظر آ رہا ہے اسی سے کوئی نتیجہ اخذ کر لیتی ہے۔  پہلے پہل جب انجینئر سید مکرم نیاز کی کتاب ’’راستے خاموش ہیں‘‘ ملی تو اسے ’’ایویں Read more about "راستے خاموش ہیں‘‘ افسانوی مجموعہ، تبصرہ و تجزیہ۔۔۔ محمد علم اللہ[…]

آسماں کی ناف میں رکھا ہوا دن اور چلتی ہوئی رات میں توصیف خواجا کی نظم ۔۔۔ علی محمد فرشی

شاعری کے بارے میں ہمارے ہاں دو مغالطے بہت راسخ ہیں ایک تو یہ کہ شاعری بہت آسان کام ہے؟ نہ اس کے لیے کسی درس گاہ کی ضرورت، نہ مشاہدے کی حاجت اور نہ زندگی کو تجربے کی بھٹی میں جھونکنے کی اذیت! اور اعلیٰ شاعری کا تنقیدی مطالعہ تو محض وقت کا ضیاع Read more about آسماں کی ناف میں رکھا ہوا دن اور چلتی ہوئی رات میں توصیف خواجا کی نظم ۔۔۔ علی محمد فرشی[…]