نعت رسول مقبول ﷺ
شازیہ اکبر
اِک ترے خواب کی پہچان ہماری آنکھیں
ہو گئیں فخرِ دل و جان ہماری آنکھیں
اب ترے بعد کسی اور کو کیسے دیکھیں
ہو گئیں تجھ پہ تو قربان ہماری آنکھیں
رکھ کے آنکھوں میں تجھے موند لوں پلکیں اپنی
یوں رہیں صورتِ جزدان ہماری آنکھیں
جانے کس عرضِ تمنا نے ثمر بار کیا
کس عبادت کا ہیں فیضان ہماری آنکھیں
جیسے صحرا کی کڑی دھوپ میں پیاسے راہی
اس طرح رہتی تھی ویران ہماری آنکھیں
اب انھیں گردِ زمانہ سے رکھیں گے محفوظ
اب ہیں سرمایۂ ایمان ہماری آنکھیں
٭
(خواب میں زیارتِ رسولِ کائنات ﷺ سے شرف یاب ہونے پر)
٭٭٭