چوبیس مارچ (دو نظمیں مشرف کے لئے) ۔۔۔ تبسم فاطمہ

 

مشرف کی سالگرہ کے موقع پر ایک نظم

 

تم کو دیکھنے کا نظریہ بدل دیا ہے

خود کو دیکھتی ہوں اور سوچتی ہوں

کہ طلب سے آگے بھی کوئی طلب ہوتی

تو یہ تم ہوتے۔۔ صرف تم

تمہاری دھوپ پر سایہ بن جاتی

تمہاری آنکھوں کے اس پار چھپی ساری حیرت کو لے آتی

ان حیرتوں کا ایک کولاز بناتی اور دیکھتی

کہ ان لمحوں میں تم کیسے ہوتے ہو

جب تم پر لکھتے ہوئے

یا فکر میں غرق رہتے ہوئے

حیرتوں کا سایہ ہوتا ہے

میں اس لکیر کو چھوتی ہوئی رہگزر بن جاتی

جانتی ہوں، حیرت کی انہی راہوں پر تمہارے ہزاروں افسانے بکھرے پڑے ہیں۔

 

ان لمحوں کو جانتی ہوں، جب ہاتھوں میں سگریٹ لئے

تمھاری بند آنکھیں

خلا کی دھند میں چپ چاپ کہانیوں کو آواز دیا کرتی ہیں

 

بہت کچھ ہے تم کو جاننے کے لئے ابھی

بہت کچھ جو، ان برسوں کی مسافت میں دریافت کر سکی

بہت کچھ، جہاں طلب سے آگے بھی تم ہو

فضا میں پر کھولے شان سے اپنی اڑان بھرتے پرندوں کی طرح

یہ واقعہ کب ہوا، نہیں جانتی

تم نے اپنی اڑان میرے اندر رکھ دی

اور میں نے تمہارے اندر

 

وقت کی الگنی پر

صبح سویرے شبنم کا ایک قیمتی موتی دیکھا تھا

عمر کی فصیلوں سے کچھ لمحے غایب تھے

خلا میں تیرتی موسیقی کے سر پہلے کی طرح ہی دلکش تھے

زندگی نامہ کے صفحے پر

کچھ نئی لکیریں ابھر آئی تھیں

سڑک کے اس پار سمندر کی شور کرتی لہریں تھیں

بند ہتھیلی پر کچھ نئی لکیریں روشن تھیں

طلب کے آگے کا افسانہ بھی تمہارا تھا، یہاں بھی میں تھی

ساحل پر بکھری پڑی موتیوں میں میرے گیت تھے، یہاں تم تھے

 

اب تم کو دیکھنے کا نظریہ بدل دیا ہے

خود کو دیکھتی ہوں اور ایک جست میں تم تک پہنچ جاتی ہوں

یا ایک جست میں، تم مجھ میں تحلیل ہو جاتے ہو

٭٭

 

 پہلی بار

(مشرف کی سالگرہ کے موقع پر ایک نظم)

 

تمہارے ساتھ- ساتھ چلتے ہوئے جانا

کہ عرش سے فرش تک

نور کی رم جھم بارش کا عکس

کیسے کھولتا ہے، میرے اندر کے بند دروازے؟

سنہری دھوپ کی، جھلملاتی تتلیوں کا رقص کیسا ہوتا ہے؟

عبادت سے نکلی محبت کی شاخوں کا ایک جھروکہ

چپکے چپکے میرے سرہانے

نور سے نہائی چاندنی کا لمس کیسے چھوڑ جاتا ہے؟

کوئی بیقرار سا لفظ کیسے بن جاتا ہے

آسمانی صحیفہ؟

کوئی آیت نور کی رہگزر پر چلتے ہوئے

کس طرح معطر کر دیتی ہے میری کائنات کو

 

تمہارے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے

بے زبان سیپیوں کی

سرگوشیاں میں نے پہلی بار سنیں

پہلی بار آسمان میں جگمگاتے ستاروں کو

ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا

پہلی بار…

 

پہلی بار بہت کچھ ایسا ہوا جو پہلی بار تھا

پہلی بار تم میں، مَیں تحلیل ہوئی

پہلی بار تحلیل ہوتے ہوئے، وقت کو میں نے وہیں روک دیا

پہلی بار، پہلی بار ہی رہا

تب سے اب تک محبت کے روزنامچے پر

وہی موسیقی ہے

وہی لمس کی تراوٹ

وہی وقت کی آہٹ

وہی تم ہو

پہلی بار والے

وہی میں ہوں

پہلی بار والی

٭٭٭

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے