شام کی نظمیں ۔۔۔ ترنم ریاض

  پردیس کا شہر   یہ سرمئی بادلوں کے سائے، یہ شام کی تازہ تازہ سی رت یہ گاڑیوں کی کئی قطاریں یہ باغ میں سیر کرتے جوڑے یہ بچوں کے قہقہے سریلے وہ دور سے کوکتی کویلیا یہ عکس پانی میں بجلیوں کا چہار جانب ہے شادمانی مگر میں ہوں بے قرار مضطر نہیں Read more about شام کی نظمیں ۔۔۔ ترنم ریاض[…]

غزلیں ۔۔۔ محمد احمدؔ

  نظر سے گُزری ہیں دسیوں ہزار تصویریں سجی ہیں دل میں فقط یادگار تصویریں   مری کتاب اٹھا لی جو دفعتاً اُس نے گِریں کتاب سے کچھ بے قرار تصویریں   میں نقش گر ہوں، تبسّم لبوں پہ رکھتا ہوں مجھے پسند نہیں سوگوار تصویریں   بس اک لفافہ! اثاثہ حیات کا؟ کیسے؟ بس Read more about غزلیں ۔۔۔ محمد احمدؔ[…]

غزلیں ۔۔۔ سلیمان جاذب

  نظروں سے کسی کو بھی گراتے نہیں جاناں ہر بات رقیبوں کو بتاتے نہیں جاناں   رہتے ہیں وہ مرجھائے ہوئے موسمِ گل میں جو لوگ کبھی ہنستے ہنساتے نہیں جاناں   ہر پل تری آنکھیں تری خوشبو ہے مرے ساتھ یہ بات مگر سب کو بتاتے نہیں جاناں   اَٹ سکتا ہے تیرا Read more about غزلیں ۔۔۔ سلیمان جاذب[…]

یمبرزل ۔۔۔ ترنم ریاض

  اس انجام کا خدشہ سب کو تھا مگر اس کی توقع کسی کو نہیں تھی۔ ماں اس پر یقین کرنے کو تیار نہیں تھی۔ باپ اسے قبول نہیں کرپا رہا تھا۔ یاور ایسا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ اور انیقہ۔۔۔   "نِکی باجی۔۔۔ یہ الجیبرا مجھے ضرور فیل کرے گا۔۔۔ ” یوسف نے پھرن Read more about یمبرزل ۔۔۔ ترنم ریاض[…]

تلاشِ مشکِ شگفتگی ۔۔۔ غضنفر

  دہلی کی ادبی محفلوں میں کچھ لوگ طول طویل مقالے پڑھ کر اور لمبی چوڑی تقریریں فرما کر بھی اپنی موجودگی کا احساس نہیں دلا پاتے وہیں ایک شخص ایسا بھی ہے جو محفل میں ٹھیک سے دکھائی بھی نہیں دیتا، محض دو ایک مختصر جملے بول کر بھی اپنے ہونے کا ادراک کرا Read more about تلاشِ مشکِ شگفتگی ۔۔۔ غضنفر[…]

غزل ۔۔۔ عاطف ملک

  شوق اب وحشت میں داخل ہو رہا ہے خستگی میں لطف حاصل ہو رہا ہے   زخم کھائے دل کی طاقت ہی عجب ہے سینہِ خنجر بھی گھائل ہو رہا ہے   جس کی غم خواری متاعِ جاں تھی میری وہ ستم کاروں میں شامل ہو رہا ہے   اک قیامت ٹوٹنے والی ہے Read more about غزل ۔۔۔ عاطف ملک[…]

غزلیں ۔۔۔ عنبر بہرائچی

  شب خواب کے جزیروں میں ہنس کر گزر گئی آنکھوں میں وقت صبح مگر دھول بھر گئی   پچھلی رتوں میں سارے شجر بارور تو تھے اب کے ہر ایک شاخ مگر بے ثمر گئی   ہم بھی بڑھے تھے وادیِ اظہار میں مگر لہجے کے انتشار سے آواز مر گئی   تجھ پھول Read more about غزلیں ۔۔۔ عنبر بہرائچی[…]

نظمیں ۔۔۔ عنبر بہرائچی

  ایک ریاضت یہ بھی   وہی دریا کنارے روز اپنی بانس کی بنسی لیے بیٹھا ہوا وہ شخص کتنی بے نیازی سے ہر اک لمحہ کو اپنی خوش دلی سے داد دیتا ہے کہ جس کے روئے روشن پر قناعت مورچھل جھلتی ہوئی موتی لٹاتی ہے سحر تا شام لہروں سے وہ اپنی بات Read more about نظمیں ۔۔۔ عنبر بہرائچی[…]

اسد محمد خان کی چند مختصر نظمیں

  (بشکریہ کامران نفیس)   گاربیج کلکٹر ____________________________   رات کو سونے سے پہلے اپنے سارے گیت لکھ لو اپنی ساری نظموں کا املا ٹھیک کر لو صبح کو شاید کفن لے کر مورخ آئے گا رام بابو سکسینہ آئے گا ٭٭ دس از اَ رکارڈِنگ ____________________________   گنا پیلتے ہوئے اور رہٹ چلاتے ہوئے Read more about اسد محمد خان کی چند مختصر نظمیں[…]