مجھے کہنا ہے کچھ ۔۔۔

 

کس کس کو یاد کیجیے، کس کس کو روئیے۔۔۔۔

فاروقی صاحب کی جدائی کا غم تو تازہ ہی ہے اور شاید ہمیشہ رہے گا ہی، کرونا کی دوسری لہر نے مزید چرکے دئے ہیں۔ اس سہ ماہی میں مزید بڑے نام رخصت ہو گئے ہیں۔ کچھ کو ہی اس شمارے میں یاد کیا گیا ہےشمیم حنفی مئرے لئے شمیم بھائی تھے۔ وہ میرے استاد بھی رہ چکے تھے۔ جب وہ ایم اے کے فوراً بعد اندور میں ۱۹۶۶ء میں ہمارے اسلامیہ کریمیہ سکول/کالج میں استاد بن کر آئے۔ ایک آدھ شعری نشست میں بھی ملاقات رہی جہاں والد مرحوم صادقؔ اندوری کے ساتھ جانا ہوا۔ اور شمیم بھائی بطور شاعر ان نشستوں میں شریک ہوئے تھے، اور والد کے ساتھ وہ بھی بہت احترام سے پیش آنے لگے۔ اور مجھ سے بھی اس تعلق کی بنا پر رشتہ دہرا ہو گیا۔ حیدر آباد بھی جب ان کا آنا ہوتا تو کہیں نہ کہیں ضرور ملاقات ہو جاتی۔ کبھی مصحف اقبال توصیفی کے گھر طعام و نشست میں، تو کبھی ادبیات اردو کے کسی جلسے میں۔ ایک دو بار دہلی میں بھی مختصر ملاقات رہی تھی۔بہر حال ان کے لئے میں ہمیشہ اپنے دل میں ایک اہم جگہ محسوس کرتا تھا۔

مشرف عالم ذوقی مجھے چھوٹے بھائی کی طرح عزیز تھے۔ ان سے ایک دہلی میں ہی ملاقات سے پہلے اور اس کے بعد ان سے ای میل، فون یا فیس بک سے ربط رہتا تھا۔ فروری میں ہی انہوں نے کئی کتابوں کی فائلیں بھجوائی تھیں، سمت کے لئے ناول کا اقتباس بھیجا تھا (جو پچھلے شمارے میں ہی شائع ہوا)، اپنی اہلیہ تبسم فاطمہ کی بھی شاعری اور افسانوں کی کتابوں کی فائلیں بھیجی تھیں اور تبسم کی زیر ادارت ’ادب سلسلہ‘ کی فائلیں بھی۔ بہر حال یہ دونوں بھی تقریباً ایک ساتھ ہی رخصت ہوئے، نند کشور وکرم کی جدائی کا تذکرہ ذوقی نے مجھ سے کیا تھا اور یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ ان کے افسانوں اور ناول وغیرہ کی فائلیں حاصل کر کے مجھے بھیجیں گے۔

رتن سنگھ میرے پسندیدہ افسانہ نگاروں میں تھے۔ اگرچہ ان کو اتنی اہمیت نہیں دی گئی جس کے وہ مستحق تھے۔ ترنم ریاض بھی ۱۲۔ ۱۵ برس پہلےبرقی کتب میں تعاون کر چکی تھیں ۔

شاید اسی وجہ سے اس شمارے میں ان کی یادوں کا گوشہ زیادہ ضخیم ہے کہ ان تینوں سے، جن کا ذکر اوپر کیا ہے، ذاتی، ’سمت‘ اور برقی کتب کے تعلقات رہے تھے۔

اب مزید میں اور کچھ کہنا نہیں چاہتا، بس دعا ہے کہ کرونا مزید داغ نہ دے جائے۔

جس طرح ’سمت‘ اپنے ’پتے‘ بدلتا رہا، (ابتدا بلاگسپاٹ (samt.blogspot.com) پر، پھر مرحوم آئی فاسٹ نیٹ ڈومین (samt.ifastnet.com) پر، پھر مرحوم ہیروکو (samt.heroku.com) اور پھر بزم اردو (موجودہ) پر۔اسی طرح میری برقی کتابیں بھی مقام بدلتی رہیں۔ابتدائی مفت ڈومین ،جو اب مرحوم ہو چکے،250 فری (kutub.250free.com)، اور 4 ٹی (kitaben.4t.com) تھے۔ اس کے بعد عرصے تک مرحوم آئی فاسٹ نیٹ (kitaben.ifastnet.com) اور پھر اردو ویب کی سرپرستی میں اردو لائبریری ڈومین (kitaben.urdulibrary.org) پر۔اردو لائبریری ڈومین تو اب بھی ‘زندہ‘ ہے، اگر چہ اس میں ۲۰۱۳ء سے کوئی اپ ڈیٹ نہیں کی گئی۔ اس درمیان میں تمام عرصے میں برقی کتب بزم اردو ڈومین پر جاری رہیں جو ۲۰۱۷‍ء میںٕ اردو ویب کی سرپرستی میں ہی آ گئی۔ لیکن اب دو سال سے اسے فعال رکھنے میںٕ مشکلات پیش آ رہی تھیں تو میں نے ۲۰۱۹ء سے پھر بلاگ سپاٹ پر مفت کتب (muftkutub.blogspot.com) میں کتب اپ لوڈ کرنی شروع کیں۔ اور اب اس شمارے کے ساتھ ایک نئے ڈومین کا اجراء ہونے جا رہا ہے۔ یعنی برقی کتب اب http://muftkutub.com پر دستیاب ہوں گی۔ اور اس ڈومین پر پرانی برقی کتابوں کی طرح کچھ نمونہ کا متن بھی دستیاب کیا جائے گا، ورڈ، ای پب اور کنڈل فائلیں ڈاؤن لوڈ کے لئے بھی فراہم کی جائیں گی۔ امید ہے کہ یہ ویب گاہ بھی آپ کی پسندیدہ ویب گاہ ثابت ہو گی۔

تازہ شمارہ ،پیش ہے، امید ہے پسند آئے گا۔ اس شمارے میں پریاگ شکل کی ہندی نظموں کے ترجمے کے ساتھ ان کا ہی بنایا ہوا سرورق بھی شامل ہے۔

ا ع

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے