غزل ۔۔۔ اصغرؔ شمیم

 

جو بات دل میں ہے رہ رہ کے سب کہے جائیں

’’دعا کے دن ہیں مسلسل دعا کئے جائیں‘‘

 

یہ سوچتے ہیں یہ منزل قریب ہی ہوگی

جہاں تلک یہ چلے راستہ، چلے جائیں

 

اندھیرا ہم کو نگل لے کہ اس سے پہلے ہم

بجھے چراغ کو کچھ روشنی دئے جائیں

 

نہ جانے کون سی ساعت پڑاؤ کا آئے

ہم اپنے ساتھ بھی رختِ سفر لئے جائیں

 

لکھا جو کاتبِ تقدیر نے وہ ہونا ہے

جو کام اپنا ہے اصغرؔ وہ ہم کئے جائیں

٭٭٭

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے