نام مجلہ:الایام (اشاعتِ خاص بیاد ڈاکٹر کبیر احمد جائسیؒ)(مسلسل نمبر 7 )
مدیرہ:ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر مبصر: ملک نواز احمد اعوان
ناشر:مجلس برائے تحقیق اسلامی تاریخ و ثقافت
فلیٹ نمبر A-15 گلشنِ امین ٹاور، گلستانِ جوہر بلاک 15 کراچی
ای میل:nigarszaheer@yahoo.com
ششماہی الایام کراچی مجلس برائے تحقیق اسلامی تاریخ و ثقافت کا علمی و تحقیقی مجلہ ہے جو ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر صاحبہ کی زیر ادارت شائع ہوتا ہے اور اردو زبان کی علمی ثروت میں اضافہ کرتا ہے۔ یہ شمارہ فارسی اور اردو کے مشہور محقق اور ایران شناس ڈاکٹر کبیر احمد جائسی مرحوم کی یاد میں ترتیب دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر جائسی مرحوم ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر کے ماموں تھے۔ انہوں نے بڑی محنت اور محبت سے یہ خاص نمبر ترتیب دیا ہے۔ وہ تحریر فرماتی ہیں:
’’الایام کا زیر نظر شمارہ فارسی اور اردو ادب کے مشہور محقق اور ایران شناس پروفیسر ڈاکٹر کبیر احمد جائسی کی یاد میں ہے۔ اس میں جو مقالات شامل ہیں، ان میں سے بیشتر مقالات وہ ہیں جو ڈاکٹر شباب الدین کی مرتب کردہ دو کتابوں ’’کبیر احمد جائسی کی علمی و ادبی خدمات‘‘ (1992ئ)، ’’شبلی کالج کا مایہ ناز فرزند: کبیر احمد جائسی‘‘ (2010 ء) سے لیے گئے ہیں۔ یہ کتابیں علی گڑھ انڈیا سے شائع ہوئی تھیں لہٰذا یہ مقالات پاکستان میں نہیں پہنچے۔ پاکستانی حلقۂ قارئین کے لیے یہ مضامین اس نمبر میں یکجا ہو گئے ہیں۔ بعض مقالات تازہ ہیں مثلاً ڈاکٹر ابوسفیان اصلاحی کا مضمون ’’ستونِ علم و ادب پروفیسر جائسی نہیں رہے‘‘، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کا مضمون ’’کبیر احمد جائسی‘‘، ڈاکٹرشمس الرحمن فاروقی کا مضمون ’’مرغ خوش خواں عزیز کوئی تھا‘‘، اور راقمہ کا مضمون ’’کوئی دیوار سی گری ہے ابھی‘‘ وغیرہ۔ اسی طرح مکاتیب کے ضمن میں راقمہ کے نام جائسی صاحب کے 61 غیر مطبوعہ خطوط شامل کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر شمس الرحمن فاروقی کے چند غیر مطبوعہ خطوط جو انہوں نے کبیر احمد جائسی کو ’’شمس کبیر‘‘ کی اشاعت کے بعد لکھے، شامل کیے جا رہے ہیں۔ بازیافت کے حوالے سے کبیر احمد جائسی کی چند منتخب تحریریں قند مکرر کے طور پر دوبارہ پیش کی جا رہی ہیں۔ اس نمبر کی ترتیب و تدوین میں ڈاکٹر شباب الدین اور ڈاکٹر ابوسفیان اصلاحی کی حد درجہ معاونت کے لیے ادارہ اُن کا خصوصی شکر گزار ہے۔ اس کے علاوہ مستقل سلسلے حسب سابق موجود ہیں۔
اس شمارے میں جو مقالات شامل کیے گئے ہیں ان کا ذکر پہلے کر دیا جائے تو مناسب ہو گا۔ محتویات میں مقالات مختلف ادبی عنوانات کے تحت درج کیے گئے ہیں۔
تعزیتی تحریریں ’’پسِ مرگ میرے مزار پر جو دیا کسی نے جلا دیا‘‘ کے عنوان کے تحت درج کی گئی ہیں جو درج ذیل ہیں:
’’کبیر احمد جائسی‘‘۔ ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی، ’’کبیر احمد جائسی: مرغِ خوش خواں عزیز کو تھا‘‘۔ ڈاکٹر شمس الرحمن فاروقی، ’’ستونِ علم و ادب پروفیسر جائسی نہیں رہے‘‘۔ ڈاکٹر ابوسفیان اصلاحی، ’’کوئی دیوار سی گری ہے کہیں‘‘۔ ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر، ’’کبیر احمد جائسی‘‘۔ مولانا عمیرالصدیق۔‘‘
نقوشِ حیات ’’میری کتابِ زیست تم ایک بار تو پڑھو‘‘ کے زیر عنوان درج کی ہے، اس میں شامل ہیں:
’’من کہ … ڈاکٹر کبیر احمد جائسی، کبیر احمد جائسی: ڈاکٹر ابنِ فرید، جائسی صاحب یا اعظمی صاحب: ڈاکٹر ابوسفیان اصلاحی، کبیر صاحب: ڈاکٹر ابرار اعظمی، کبیر احمد جائسی (نشاطِ حیات کا عکس) از ڈاکٹر اخلاق احمد۔‘‘
آثارِ علمی کو ’’ہمارے ساتھ تو جو کچھ تھا دامنِ تر تھا‘‘ کے عنوان کے تحت درج کیا گیا ہے، اس میں جو مقالات شامل ہیں وہ درج ذیل ہیں:
ڈاکٹر کبیر احمد جائسی کی مطبوعہ کتب، فانی پر ایک نئی نظر: ڈاکٹرشمس الرحمن فاروقی، (کبیر احمد) صبا جائسی کی شاعری: مرزا خلیل احمد بیگ، صحرا صحرا: ڈاکٹر شمس الرحمن فاروقی، کبیر احمد جائسی کی شاعری: ڈاکٹر آل احمد سرور، کبیر احمد جائسی بازگشت کی روشنی میں: پروفیسر شعیب اعظمی، تاریخ ادبیات تاجکستان: پروفیسر قمر رئیس، علامہ اقبال مصلح قرنِ آخر: پروفیسر جگن ناتھ آزاد، ڈاکٹر ذبیح اللہ صفا… حیات اور کارنامے پر ایک نظر: ڈاکٹر نذیر احمد، انعکاس: مولانا مجیب اللہ ندوی، انعکاس: سید عاصم علی، سوویتی… تاجیکی ادبیات کے بانی پروفیسر اسلوب احمد انصاری، سوویتی تاجیکی ادبیات کے بانی: اجمل اجملی، تاجیکی ادبیات کے محقق و ناقد: پروفیسر کبیر احمد جائسی: ڈاکٹر وفا راشدی، پروفیسر جائسی کی دو معروف تصانیف: پروفیسر محمد آصف نعیم، کبیر احمد جائسی کی تصانیف پر ایک نظر: ریاض الرحمن شروانی، ڈھونڈو گے انہیں: امین راحت چغتائی، خاکہ نگار کبیر احمد جائسی: وزیری پانی پتی، شمس کبیر… خطوط کا ایک نادر مجموعہ: ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی، ایرانی تصوف: ڈاکٹر شمس الرحمن فاروقی، ایرانی تصوف کی افادیت: ڈاکٹر اسلوب احمد انصاری، ایران کی چند اہم فارسی تفسیریں… ایک تجزیہ: ڈاکٹر ابوسفیان اصلاحی، کبیر احمد جائسی کا ادبی سفر: ڈاکٹر شباب الدین، رودِ روانِ کبیر: پروفیسر عبدالحق، کبیر احمد جائسی کی اداریہ نگاری: شافع قدوائی۔
مکاتیب:
شمس الرحمن فاروقی بنام کبیر احمد جائسی… کبیر احمد جائسی بنام نگار سجاد ظہیر، مرتبہ: نگار سجاد ظہیر۔
مصاحبہ:
کبیر احمد جائسی سے ایک ملاقات: گفتگو، ڈاکٹر شباب الدین۔ بازیافت:
دستنبو پر ایک نظر: ڈاکٹر کبیر احمد جائسی، علی شریعتی اور اقبال: ڈاکٹر کبیر احمد جائسی، سعید نفیسی کے علمی اجتہادات : ڈاکٹر کبیر احمد جائسی، فہرست مقالاتِ کبیر۔
پروفیسر ڈاکٹر کبیر احمد جائسی (16نومبر 1936ء۔7جنوری 2013ء) رائے ریلی کے قصبے جائس میں پیدا ہوئے۔ تربیت اور پرورش اعظم گڑھ شہر میں ہوئی۔ گھر اور محلہ کی مسجد میں ناظرہ اور ابتدائی تعلیم کے بعد وہ شبلی کالج کے طالب علم ہوئے۔ یہاں سے علی گڑھ یونیورسٹی سے ایم اے فارسی کیا۔ 1973ء میں پی ایچ ڈی کی ڈگری وہیں سے حاصل کی۔ تدریس سے وابستہ ہوئے۔ جامعہ ملیہ، کشمیر یونیورسٹی، مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں مختلف اعلیٰ مناصب پر فائز رہ کر 1996ء میں ریٹائر ہوئے۔
ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر صاحبہ اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے کہ انہوں نے یہ جامع اور خوبصورت شمارہ شائع کیا۔
٭٭٭