چھاؤں صحرا کی ۔۔ مہتاب قدر / اعجاز عبید

وہ نسل جو اپنی زندگی کی آسائشوں کی تلاش میں وطن سے دورسعودی اور خلیجی ممالک میں جا بسے ہیں، ان کی نفسیات کا مطالعہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ایک طرف یہ ہندوستانی پاکستانی اجنبی دیس کے پانیوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، دوسری طرف اپنی تہذیب اور اقدار کے تحفظ کا بھی ان کو خیال ہے۔اپنی اردو تہذیب سے جڑے رہنے کا احساس ان کو تحفظ کا احساس ہی نہیں دلاتا، بلکہ یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ محض خلاؤں میں ہی نہیں جی رہے ہیں، ان کے پاؤں اپنی تہذیبی دھرتی پر ہیں۔

جن حضرات نے عرب ممالک میں اردو شعر و ادب کی شمع کی لو روشن رکھی ہے، ان میں مہتاب قدر کا نام نمایاں ہے۔حیدر آباد دکن کی اپنی تہذیبی اقدار بھی ہیں، ان کو جلو میں سمیٹے جب مہتاب قدر جدہ پہنچے تو دھیرے دھیرے انہوں نے محفل آرائیاں شروع کیں، اور انہی صحبتوں نے ان میں پہلے سے موجود تخلیقی جوہر کو جلا بخشی۔ اور وہ اب ماشاء اللہ اس قابل ہیں کہ فخر سے اردو دنیا کو اپنا پہلا مجموعہ کلام ’چھاؤں صحرا کی‘ نذر کر رہے ہیں۔

مہتاب قدر کی شاعری جدید و قدیم کا سنگم ہے، وہ خود کہتے ہیں

جدّت کا پیمبر نہ روایت کا پجاری

مہتاب مری فکر کا انداز جدا ہے

ان کے کلام میں جہاں روایات کا احترام ہے، وہیں خیالات اور لفظیات میں نیا پن بھی۔ ان کے کچھ اچھے اشعار ملاحظہ ہوں:

نئی رتوں پہ میں آنکھیں لگائے بیٹھا ہوں

گئی رتوں میں تو موسم بڑا خراب گیا

چشمِ گریہ تو کسی بند کی پابند نہیں

صفِ مژگاں پہ سمندر تو نہیں رکھ سکتے

اُس نے کب لوٹ کے آنے کا کِیا ہے وعدہ

ہم بھی تا عمر کھُلا در تو نہیں رکھ سکتے

آبیاری نے جوابوں کی کوئی فصل نہ دی

سامنے دشتِ سوالات ہے ، چپ رہنا ہے

اِنہی میں گُم ہیں شہزادے ہمارے

دریچے خواب نے کھولے بہت ہیں

قدر سایہ بھی نہ مانگا ہے شجر سے ہم نے

اور دھوپوں کو بھی اوڑھا ہے رِدا ہی کی طرح

مجھے سورج کی گرمی سے بچایا ایسے پیڑوں نے

کہ جن کی چھاؤں کو پاکر مرے دل سے دعا نکلی

ایسے اشعار کی فراوانی اس بات کا وافر ثبوت بہم پہنچاتی ہے کہ مہتاب قدر میں بے پناہ صلاحیتیں ہیں۔اگر وہ موضوعاتی منظومات سے بچیں اور غزلوں پر ہی اپنی توجہ مرکوز رکھیں تو یہ ان کے اپنے لئے اور اردو ادب کے لئے نیک فال ہو گی۔

٭٭٭

2 thoughts on “چھاؤں صحرا کی ۔۔ مہتاب قدر / اعجاز عبید

  • محترمی اعجاز عبید صاحب
    السلام علیکم ورحمہ
    سمت کی دوبارہ اشاعت پر بے حد دلی مبارکباد۔ بہت اچھا اقدام کیا ہے آپ نے دوبارہ سمت کو رونق بخشی اس سے شعروادب کے لکھنے پڑھنے والوں پر بہت سی سمتیں کھلیں گی۔ چھاوں صحرا کی پر تبصرہ کی شمولیت کےلئے ممنون ہوں خیر اندیش
    مہتاب قدر۔جدہ سعودی عرب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے